فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
قاعدہ ہے فقہاء کے پاس بھی اس کا معیار و قاعدہ ہے، اور اس کی تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں کہ تمہارے ہی قواعد صحیح ہیں ان کے صحیح نہیں ، اگر قرآن و حدیث سے تم ان قواعد کو ثابت کرسکو، تو ہمت کرکے بیان کرو۔۱؎ فرمایا :غیرمقلدین جوعمل بالحدیث کا دعویٰ کرتے ہیں اس سے کیا مرادہے؟ بعض احادیث مراد ہیں یاکل؟ اگر بعض مراد ہیں تو ہم بھی عامل بالحدیث ہیں اور اگر کل مراد ہیں تووہ بھی عامل بالحدیث نہیں کیونکہ تعارض کے وقت دوحدیثوں میں سے ایک کوضرور ہی چھوڑنا پڑتاہے۔۲؎ (اسی کو)میں دوسرے عنوان سے کہتا ہوں کہ عمل بالحدیث کے معنی آیا عمل بکل الاحادیث ہے یاعمل ببعض الاحادیث ؟ اگر کہو کہ عمل بکل الاحادیث مراد ہے ،سویہ تم بھی نہیں کرتے اورممکن بھی نہیں کیونکہ آثار مختلفہ واحادیث متعارضہ میں سب احادیث پرعمل نہیں ہوسکتا، یقینا بعض پر عمل ہوگا اور بعض کاترک ہوگا،اور اگر عمل ببعض الاحادیث مراد ہے تو اس معنی کر ہم بھی عامل بالحدیث ہیں پھر تم اپنے ہی کو عامل بالحدیث کدھرسے کہتے ہو۔ (ہمارے نزدیک) اتباع حدیث مقصود بالذات ہے اور امام ابوحنیفہؒ محض واسطہ فی التفہیم ہوں گے جو شخص بلاواسطہ عمل بالحدیث کا دعویٰ کرتا ہے وہ حدیث کا اتباع اپنی فہم کے ذریعہ کرتا ہے (ہمارے نزدیک امام صاحب کا ذوق اسلم وارجح ہے) اور یقینا سلف صالحین کی فہم، عقل وورع وتقویٰ ودیانت وخشیت واحتیاط ہمارے اور آپ سے زیادہ تھی، توبتلائیے عمل بالحدیث کس کا کامل ہوا؟آپ کا جو اپنی فہم کے ذریعہ سے حدیث پر عمل کرتے ہیں یا مقلد کا جو سلف کے ذریعہ سے حدیث پر عمل کرتاہے ؟ اس کا فیصلہ اہل انصاف خودکریں گے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ الارتیاب والاغتیاب ملحقہ اصلاح اعمال ص:۵۱۵-۵۱۶ ۲؎ ادب الاعتدال ملحقہ اصلاح باطن ص:۳۳۹ ۳؎ اشرف الجواب ص۱۲۷،۱۲۹