فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
سو دفعہ قانون کی مخالفت کرے تو اس سے جزوی تعرض نہیں کیا جاتا…… کیونکہ بغاوت اتنا بڑا جرم ہے جس نے دوسرے جرائم کو نظر انداز کردیا…… اس لیے کفار کے جزوی افعال پر نظر نہیں کی جاتی، بس ان کو تو بغاوت کی سزا اکٹھی دی جائے گی جس کے لئے ایک میعاد متعین ہے۔۱؎ترک فروع پر کفار کو عذاب ہوگا یا نہیں ؟ إنَّ الَّذِیْنَ لاَ یَرْجُوْنَ لِقَائَنَا وَرَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا الآیۃ۔ یہ آیت کفار کے بارے میں ہے اور جن اعمال پر دار ومدار ہے ان میں بعضے فرعی بھی ہیں ان سے یہ لازم نہیں آتا کہ کفار مکلف بالفروع ہوں حالانکہ فقہاء اصولیین کے نزدیک کفار مکلف بالفروع نہیں اس لئے انہوں نے تصریح کی ہے کہ اگر کافر اسلام لانے کے قبل نماز پڑھے تو اس کی نماز نہ ہوگی، اسی طرح اسلام لانے کے بعد ان نمازوں کی قضاء واجب نہیں اس سے کفار کا مکلف بالفروع ہونا لازم نہیں آتا، وہ اس طرح کہ کفار کو جو عذاب ہوگا وہ اصل میں نفس کفر پر ہوگا، بخلاف مسلمان کے کہ اس کو جو سزا ہوگی وہ ترک فروع پر ہوگی ہاں کافر کی سزا میں بوجہ ترک فروع کے اضافہ ہوجائے گا، اور عقوبت بڑھ جائے گی، یہ نہیں کہ نفس ترک فروع پر سزا ہوگی۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے دو باغی ہوں جو حکومت کی اطاعت نہیں کرتے مگر ان میں ایک تو وہ ہے جو بغاوت بھی کرتا ہے اور اس کے ساتھ ملک میں شورشغب بھی کرتا، اور دوسرا باغی تو ہے مگر نافرمانی اس کی ذات ہی تک ہے شورش نہیں کرتا، ظاہر ہے کہ بغاوت پر سزا دونوں کو ہوگی مگر جو بغاوت کے ساتھ شورش بھی کرتا ہے، اس کی سزا میں بہ نسبت شورش نہ کرنے والے کے اضافہ ہوگا۔ اس صورت میں اصل سزا تو بغاوت پر ہے، مگر بوجہ شورش کے اس میں اضافہ ------------------------------ ۱؎ سبیل النجاح ملحقہ دین ودنیا ص ۶۳۶