فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بغیر نیت کے ثواب ہونے یا نہ ہونے کی تحقیق کسی عمل کا ذریعہ اور سبب بننے سے بھی ثواب یا گناہ ہوجاتا ہے دیکھئے اگر کوئی اپنے باپ یا لڑکے کو کچھ دے تو نیت ثواب کی نہیں ہوتی لیکن ثواب ملتا ہے جیسے حدیث شریف میں ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ دے تو اس کو بھی ثواب ملتا ہے حالانکہ بیوی کو کوئی ثواب کی نیت سے نہیں دیتا بلکہ اگر اس کو ثواب کی نیت کی خبر ہوجائے تو اس کو ناگوار ہو اور وہ انکار کردے کہ کیا میں خیرات خوری ہوں ۔۱؎ یہاں اہل علم کو یہ شبہ ہوگا کہ اِنَّمَا الاَعْمَالُ بِالنِّیَّات ارشاد ہے پھر بدوں قصد کے ثواب کیسے ہوگا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ بلا نیت کے اعمال کا ثواب تو نہیں ہوتا لیکن غیر اختیاری خیر کا ہوتا ہے چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر کوئی شخص کھیتی کرے، پودے یا کوئی درخت لگا دے اور اس میں سے کوئی انسان یا بہیمہ(جانور ) کھاوے تو اس کو اجر ملتا ہے۔ دیکھئے یہاں نیت کہاں ہے بلکہ اس کے خلاف کی نیت اور کوشش ہے کہ کھانے والے کو روکتا ہے کھلانے کی نیت تو کہاں ۔ اگر بہائم کو کھاتا ہوا دیکھ لے تو ڈنڈوں سے خبر لے، تو دیکھئے جس انتفاع کا وہ مخالف ہے اور اپنے عمل سے اس پر دلالت بھی قائم کر رہا ہے کہ میری نیت اس کی نہیں ہے پھر بھی اجر ملتا ہے تو بلانیت اجر ملنا صرف سببیت بدوں مباشرت کے ثابت ہوگیا ، غرض اعمال اختیار یہ کا ثواب نیت پر موقوف ہے نہ کہ اس خیر کا جس کا یہ بلا قصد سبب بن گیا ہے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ حسن العزیز، ۱؍۸،ملفوظ نمبر:۷۸ ۲؎ الافاضات الیومیہ ص ۳۰جلد دہم