فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مسائل کی دو قسمیں قطعیہ وظنیہ مسائل دو قسم کے ہیں ایک وہ جن کی ایک شق یقیناً حق اور دوسری باطل ہے خواہ سمعاً خواہ عقلاً، یہ مسائل قطعیہ کہلاتے ہیں ، دوسری قسم جس میں دونوں جانب حق وصواب کا احتمال ہو یہ مسائل ظنیہ کہلاتے ہیں ، مسائل کلامیہ اکثر اول سے ہیں اور بعض ثانی سے اور مسائل فقہیہ اکثر قسم ثانی سے اوربعض اول سے۔۱؎احکام قطعیہ وظنیہ واجتہادیہ کی تفصیل اور ان کے احکام مسائل بعض قطعی ہوتے ہیں ان میں اختلاف کی گنجائش نہیں ہوتی بعضے اجتہادی وظنی ہوتے ہیں ان میں سلف سے خلف تک شاگرد نے استاد کے ساتھ، مرید نے پیر کے ساتھ، قلیل جماعت نے کثیر جماعت کے ساتھ واحد نے متعدد کے ساتھ اختلاف کیا ہے اور علماء امت نے اس پر نکیر نہیں کی اور نہ ایک نے دوسرے کو ضال اور عاصی کہا نہ کسی نے دوسرے کو اپنے ساتھ متفق ہونے پر مجبور کیا۔ مسائل اجتہادیہ ظنیہ میں اختلاف دو طرح سے ہوا ہے ایک دلائل کے اختلاف سے جیسے حنفی، شافعی میں قرأت فاتحہ خلف الامام کے مسئلہ میں ، دوسرے واقعات یا عوارض کے اختلاف سے جیسے امام صاحب اور صاحبین میں نکاحِ صائبات کے مسئلہ میں کہ جن کو تحقیق ہوا کہ اہل کتاب میں سے ہیں انہوں نے اس نکاح کو جائز رکھا اور جن کو تحقیق ہوا کہ وہ اہل کتاب میں سے نہیں انہوں نے اس کا نکاح ناجائز رکھا، مگر اس واقعہ کی تحقیق میں اختلاف ہوگیا کہ آیا وہ کتابی ہیں ، یا غیر کتابی، اس لیے فتوے میں اختلاف ہوا۔۲؎ مسائل اجتہادیہ میں کسی ایک شق کو صواب سمجھنا اور دوسری شق کے اختیار کرنے پر ملامت کرنا مصداق ہے وَمَنْ یَتَعَدَّ حُدُوْدَ اﷲِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہ کا۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ بوادر النوادر ۲؎ افادات اشرفیہ ص:۵ ۳؎ افادات اشرفیہ ص ۳۳