فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کردینا کہ وہ جو چاہیں کریں جو چاہیں حکم دیں سب منظور ہے، نماز روزہ بھی اس تفویض کا ایک فرد ہے لیکن عین نہیں ۔ اگر قرآن میں اسلام کا استعمال اطلاق کے ساتھ ہوتا اور اس کے ساتھ وجہ اللہ یا وجہ الی اللہ مذکور نہ ہوتا تو یہ بھی احتمال تھا کہ اسلام بمعنی طاعت ہے مگر ان قیود کے ساتھ اطاعت کے معنی نہیں بنتے بلکہ تفویض ہی کے معنی مستقیم ہوتے ہیں ۔۱؎شرک اور عبادت کی تعریف عبادت کہتے ہیں کسی کے سامنے نہایت تضرع وتذلل سے پیش آنے کو اور شرک جس کی نسبت وعید ہے إنَّ اﷲَ لا یَغْفِر الخ اس کی تعریف یہ ہے کہ (اللہ کے سوا) کسی کو مستحق عبادت سمجھنا۔۲؎مشرک وشرک اکبر اور استقلال کی تعریف استقلال کے اعتقاد کو جو شرک کہا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو ایسا متصرف مانا جائے کہ گو تصرف کی قوت حق تعالی ہی سے عطا ہوتی ہے مگر بعد عطا پھر صرف اس کا ارادہ اس تصرف کے لئے کافی ہوجائے حق تعالی کے ارادہ جزئیہ کی حاجت نہ ہوگی گو اس قوت کا سلب کر لینا بھی حق تعالی کے اختیار میں ہو مگر جب تک سلب نہ فرمائیں اس وقت تک صرف اس کا ارادہ کافی سمجھا جائے حق تعالی کے ارادہ پر موقوف نہ مانا جائے، بزرگوں کے متعلق جو یہ عقیدہ رکھے بلا شک کافر ومشرک ہے اور شریعت میں کافر ومشرک ایسے ہی مشرک کو کہتے ہیں اوریہ شرک اکبر ہے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ بدائع ص ۱۸۷ ۲؎ مقالات حکمت ص ۱۴ ۳؎ القول الجلیل ص ۱۱