فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بیان فرمائی وہ حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کاقصہ ہے کہ آپ نے مریدین سے فرمایا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم جو کی روٹی اس طرح تناول فرماتے تھے کہ غلہ کو پیس لیا اور پھونک سے بھوسی اڑادی کوئی باقاعدہ آٹا چھاننے کا التزام نہ تھا اور ہم لوگ چھان کر کھاتے ہیں اب سے اس سنت پر عمل کیا کرو، چنانچہ جَو کے آٹے کی روٹی بغیر چھانے پکائی گئی چونکہ اس کا چھلکا سخت ہوتا ہے اس لئے اس کے کھانے سے لوگوں کے پیٹ میں درد ہو ا اور سب نے شکایت کی مگر دیکھئے کیا ادب تھا سنت کا کہ اس میں کسی مضرت کے وسوسہ کا ایہام بھی نہیں کیا بلکہ یہ فرمایا کہ ہم نے بے ادبی کی کہ مساوات چاہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، مساوات کا دعویٰ کیا، عزیمت پر عمل کرنا ہمارا منصب نہیں ، ہم رخصت ہی کے لائق ہیں اور حکم دیا کہ آئندہ سے حسب معمول آٹا چھانا جایا کرے، تو خواجہ صاحب کا معمول بدل دینا اسی بنا پر تھا، ایسی سنن مقصود فی الدین نہیں البتہ فضیلت اور علاماتِ محبت سے ہے مگر عوارض سے حکم بدل جاتا ہے۔ ایک صاحب نے سوال کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادیہ چیزوں کو جس کو سنن عادات کہا گیا ہے اختیار کرنا کیسا ہے؟ فرمایا کہ بہ نیت اتباع سنت کے موجب قرب ہے مگر اتنا موکدنہیں کہ اگر کوئی نہ اختیار کرے تو اس کو مطعون کرے، ان کے اتنا درپے ہونا یہ حدود شرعیہ سے تجاوز ہے۔۱؎سنت عبادت کی طرح سنت عادت کی تبلیغ یااس کے ترک پر نکیر کرنا جائز نہیں مکہ میں مجھے ایک جاہل نے امر بالمعروف کیا کہ تم عمامہ کیوں نہیں باندھتے یہ سنت ہے ؟ میں نے کہا کہ تم لنگی کیوں نہیں باندھتے یہ بھی سنت ہے، سوچ کر کہنے لگے کہ میں بوڑھا ہوں میرے جسم پر ٹھہرتی نہیں ،میں نے کہا کہ میں جوان ہوں عمامہ سے گرمی لگتی ہے ،اس پر بہت جھلائے ، اور کہنے لگے کہ خداکرے تمہارے دماغ میں اور گرمی بڑھ جائے ۔ ------------------------------ ۱؎ ملفوظات حکیم الامت ص۴۹۶ج۲ قسط ۵ملفوظ نمبر۸۸۲