فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اب آپ چل کر جامع مسجد کے دروازہ پر کھڑے ہوکر ان بزرگوں کی نسبت دریافت کریں تو ہر شخص ان کا بزرگ ہونا بیان کرے گا، تو اس حدیث سے ثابت ہوگیا کہ یہ اولیاء ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے قول کی توجیہہ کرتے ہیں ۔۱؎کسی کے قول وعمل میں تاویل کرنے کا شرعی ضابطہ دیکھنا یہ ہے کہ عادت غالبہ کیاہے اگرعادت غالبہ اتباع سنت ہے اورپھر غلبۂ حال کی وجہ سے کوئی ایسی بات بھی ہوجائے جو بظاہر لغزش سمجھی جاسکے اس میں تاویل کریں گے، اور اگر عادت غالبہ خلاف سنت ہے وہاں تاویل نہ کریں گے، معیار یہ ہے۔۲؎ اگر کسی موثوق بہ سے اس کے خلاف منقول ہو گا اس کو نصوص کی طرف راجع اور اس کو نصوص کے تابع بنایا جائے گا نہ کہ بالعکس اور اگر راجع نہ ہو سکے گا تو اس نقل اور نسبت کی تکذیب کی جائے گی۔۳؎ صاحب حال سے اگر کوئی امر موہم خلاف شرع صادر ہو تو منتہاء حسن ظن یہ ہے کہ خود اس کے فعل میں تاویل مناسب کرکے اس کو قواعد شرعیہ کے تابع بنادیا جائے نہ یہ کہ شریعت میں تبدیلی کرکے شریعت کو اس کے تابع بنادے۔۴؎تاویل کی حقیقت اور اہل حق واہل ہویٰ کی تاویل کا فرق تاویل اس کو کہتے ہیں کہ دو کلام جو بظاہر متعارض معلوم ہوتے ہیں کوئی ایسے معنی ان میں سے ایک کے لے لئے جائیں تاکہ تعارض نہ رہے، ہمارے تاویل کرنے اور علماء کے تاویل کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے، ہماری تاویلات باتباع نفس ہوتی ہے اور ان کی تاویل باتباع قرآن وحدیث، ان دونوں کے نتیجہ میں فرق ہے، ہم کو اس تاویل سے معاصی پر جرأت بڑھتی ہے اور ان کو اس تاویل سے دوسری آیت کی ------------------------------ ۱؎ کلمۃ الحق ص ۳۱ ۲؎ افاضات ۲؍ ۲۹۷ ۳؎ امداد الفتاوی ۴؍ ۳۹۱ ۴؎ بوادرالنوادر ص ۱۶۱