فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
قاعدہ مذکورہ کی مثال اور دلیل حدیثوں میں سجدۂ شکر کا فعل مباح ہے مگرفقہاء حنفیہ نے حسب قول علامہ شامیؒ اس لئے مکروہ کہا ہے کہ کہیں عوام اس کو مقصود نہ سمجھنے لگیں ، اور عالمگیری میں ہے کہ یہ لوگ نمازوں کے بعد کیا کرتے ہیں ، مکروہ ہے اس لئے کہ جاہل لوگ اس کو سنت اور واجب سمجھنے لگیں گے، اور جس فعل مباح سے یہ نوبت آجائے وہ مکروہ ہوجاتا ہے۔ البتہ وہ فعل خود اگر شرعاً ضروری ہے تو اس فعل کو ترک نہ کریں گے، اصل میں جو مفاسد پیدا ہوگئے ہیں ان کی اصلاح کردی جائے گی مثلاً جنازہ کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی عورت ہوتو اس امر کو مکروہ کے اقتران سے جنازہ کے ہمراہ جانا ترک نہ کریں گے خود اس نوحہ کو منع کریں گے کیونکہ وہ ضروری امر ہے، اس عارضی کراہت سے اس کو ترک نہ کیا جائے گا۔ بخلاف قبول دعوت کے کہ وہاں امر مکروہ کے اقتران (شامل ہوجانے ) سے خود دعوت ترک کرنا (ضروری) ہے کیونکہ وہ ضروری امر نہیں ، علامہ شامیؒ نے ان مسئلوں میں بھی فرق کیا ہے۔ ۱؎جو مباح یا مستحب کسی معصیت کا ذریعہ بن جائے وہ بھی ممنوع ہوجاتا ہے فقہاء اور صوفیہ نے اس قاعدہ کا بہت لحاظ کیا ہے کہ جو مباح یا مستحب مفضی الی المعصیت ہوجائے (یعنی کسی گناہ کا ذریعہ بن جائے) وہ بھی ممنوع ہے جیسے بعض مسکرات میں (مثلاً افیون) قدر قلیل غیر مسکر گو حرام نہیں مگر چونکہ مقدار قلیل ذریعہ بن سکتی ہے کثیر مقدار کا جو مسکر ہے اس لئے قلیل سے بھی منع کیا جاتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎ اصلاح الرسوم ص ۱۱۵، تقویم الزیغ ص ۲۹