فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کف النفس کے لئے بقاء نیت کی ضرورت نہیں ترک وکفّ کافرق اور ان کا شرعی حکم ذکرمیں فعل وایجاد کی ضرورت ہے اور طاعت، فعل واطاعت سے بھی وجود پذیر ہوجاتی ہے اور ترک وکفّ النفس سے(بھی) کیونکہ ترکِ معصیۃ بھی طاعت ہے،ترک سے مراد دوہی ترک ہے جس کی ابتداء بالقصد والنیۃ ہو، اسی ترک کو کف النفس کہاجاتا ہے بشرطیکہ مضاد کا قصد طاری نہ ہوجائے ،اس کف النفس کے لئے بقائِ نیت وقصد کی ضرورت نہیں ، بلکہ ابتداء میں نیتِ امتداد سے حکماً امتدادِ نیت ثابت ہوجاتا ہے،یعنی اگر ابتداء میں یہ نیت ہو کہ تمام معاصی کے ارتکاب سے عمر بھر اجتناب کروں گا توگو بعد میں اس نیت وقصد سے ذھول ہوجاوے لیکن حکماً اس نیت وقصد کو موجود مانا جائے گا اور ترکِ معاصی کو کفّ النفس عنہا قراردے کر امیداجروثواب کی قائم کی جائے گی۔ دیکھئے صلاۃ میں باتفاقِ امت نیت شرط ہے، لیکن ذھول عن النیۃ بھی باتفاقِ امت ہی مانع عن صحۃ الصلوٰۃوثوابہا نہیں ہے ،حتیٰ یتحقق ماینافی الصلٰوۃ۔ میں اس کو ایک مثال سے واضح کرتاہوں ،سنئے! پیاسے کو پیاس کا احساس ہوتا ہے، بھوکے کو بھوک کا احساس ہوتا ہے ،مگر اس بھوک وپیاس کے زمانہ میں کبھی کبھی خفیف ساذھول بھی ہوتا ہے یاتوجہ کم ہوجاتی ہے جو منافی احساس نہیں ،کیونکہ منافی احساس، ذھول مطلق وتام ہے،ایسے ہی مسلم کے ترک معاصی میں کبھی کبھی ترک معاصی سے خفیف سا ذھول ہوجاتا ہے جومنافی طاعت نہیں ،ذھول مطلق کبھی نہیں ہوتا ابتدائی نیتِ امتداد ہی سے اجمالی دوام حاصل ہوجاتا ہے۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادرص۶۹۹رسالہ القطائف من اللطائف