فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
عرف کی بناء پر عادات بھی شعائر اسلام کی حیثیت رکھتے ہیں جو رسوم اور عادات کفار کے ساتھ ایسی خصوصیت رکھتے ہوں کہ بمنزلہ ان کے شعار کے ہوگئے ہوں اگر وہ عرفاً شعار مذہبی سمجھے جاتے ہوں وہ بھی کفر ہیں ، قَالَ اﷲُ تعالی مَاجَعَلَ اﷲُ مِن َبحِیْرَۃٍ وَّلاَسَائبَۃٍ اِلٰی قولہ تعالی یَفْتَرُوْنَ عَلَی اﷲِ الْکَذِبَ اسی اصل پر فقہاء نے شدِّ زُناَّر کو کفر فرمایا ہے ورنہ تشبہ بالکفار ہے جورکون (میلان)الی الکفار ہونے کے سبب معصیت وحرام ہے۔ قال اﷲ تعالی ولاترکنوا إلی الذین ظلموا الخ۔۱؎ ایک صاحب نے مولانا خلیل احمد صاحب پر اعتراض کیا کہ انہوں نے ایک فتوی میں ذبح بقر کو شعائر اسلام میں سے لکھا ہے حالانکہ یہ تو محض عادات میں سے ہے مولانا نے فرمایا کہ صحیحین کی حدیث من صلی صلوتنا واستقبل قبلتنا وأکل ذبیحتنا آخر یہ اکل ذبیحتناکیوں فرمایا، معلوم ہوا کہ بعض عادات بھی کسی عارض سے شعائر اسلام میں سے ہو جاتے ہیں ،چنانچہ فی الحال جولوگ اس کو مانع ہیں یہ دیکھئے کہ اس کا سبب کوئی ملکی مصلحت ہے یا مذہبی مصلحت؟ظاہر ہے کہ مذہبی مصلحت ہے تو یہ شخص اس کے ترک سے اس کے مذہب کا مؤیّد بنتا ہے ۔۲؎ جیسے شدِّ زُناَّر کو فقہاء نے شعار کفر فرمایا ہے اور اس سے تمام احکام کفر کے جاری کردئیے جائیں گے (اورجیسے ) ترک صلوۃ اس زمانہ (عہد صحابہ) میں کفر ہی کی علامت تھی، پس اس کا حاصل کفر ہی ہوا۔۳؎شعائر اسلام میں عرف کا اثر حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ ایک زمانہ میں اجمیر تشریف رکھتے تھے، ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادر ۲؍ ۸۷۸ ۲؎ ملفوظات دعوات عبدیت ۱۹/۱۰۰ ۳؎ بوادر ۲؍ ۶۴۲