فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
قاعدہ: جس فعل سے (جس میں کسی اخبار کا خریدنا پڑھنا، اس میں اشتہار دینا، یا کسی اور طریقہ سے اسے بواسطہ یا بلا واسطہ مالی امداد دینا بھی داخل ہے) کسی معصیت کی اعانت ہوتی ہو اور اس فعل میں کوئی غرض صحیح بھی نہ ہو (جیسے ابطال باطل کے لیے خریدنا، یا اپنی حاجت کا سامان خریدنا) وہ فعل بھی معصیت ہوگا، اگر چہ اعانت کا قصد بھی نہ ہو، کما صرح الفقہاء فی اعطاء السائل الذی یحرم علیہ السوال۔۱؎نیت کرنے کا قاعدہ فرمایا: افعال اختیاریہ میں صرف ابتدائً ارادہ کرنا پڑتا ہے، البتہ مضاد (یعنی اس کے خلاف) کی نیت نہ ہو نا شرط ہے، جیسے کوئی شخص بازار جانا چاہتا ہے تو اول قدم پر تو قصد کرنا پڑے گا پھر چاہے کتاب دیکھتے ہوئے جائے یا باتیں کرتے ہوئے، ہر ہر قدم پر قصد کی ضرورت نہیں ۔۲؎زبان سے بولنا امر قصدی محتاج نیت ہے یاغیر قصدی؟ زبان سے بولنا فعل قصدی ہے مگرہر کلمہ کے ساتھ قصد نہیں ہوتا،اگر ہر کلمہ کے ساتھ قصد متعلق ہوتا تو اس سے پہلے علم بھی ہوتا مگر ہم تووجداناً دیکھتے ہیں کہ بہت سی باتیں اثناء کلام میں زبان سے ایسی نکلتی ہیں جن کا نہ پہلے سے قصد ہوتا ہے نہ علم ہوتاہے بس یوں معلوم ہوتا ہے کہ ایک گونہ اجمالی علم ہوتا ہے اسی سے قصد بھی متعلق ہوجاتا ہے اس سے زیادہ فیصلہ سمجھ میں نہیں آتا، بہرحال بولنا اتنا سہل ہے کہ عقلاً اس میں یہ ترددہوسکتا ہے کہ یہ فعل قصدی ہے یاغیر قصدی؟ اگر فعل قصدی ہے توہر کلمہ کے ساتھ قصدہونا چاہئے اور یہ وجداناً منتفی ہے، اگر غیر قصدی ہے تو اس پر مؤاخذہ کیوں ہے؟ قواعد سے اس میں یہ فیصلہ ہے کہ امور اختیاریہ کی دوقسمیں ہیں ایک وہ جن کا ------------------------------ ۱؎ امداد الفتاوی ۴؍۷۱ ۲؎ الافاضات الیومیہ ص ۳۰ جلد دہم