فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل۷ تداخل عبادتین کا مسئلہ فرمایا کہ در مختار میں ہے کہ ماہ شوال کے چھ روزے رمضان کے قضاء روزوں میں بطور تداخل ادا ہوسکتے ہیں یعنی جس پر قضا روزے ہوں ان کوشوال کے مہینے میں رکھ لے تو دونوں حساب میں لگ جاتے ہیں یعنی قضاء روزوں کے رکھنے سے شش عید کے روزوں کا ثوا ب مل جاتا ہے مگر یہ مسئلہ روزوں کے بارے میں بالکل صحیح نہیں اور تحیۃ الوضوء پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے، کیونکہ تداخل اس جگہ ہوسکتا ہے جہاں ایک دوسرے کا مقصود بھی حاصل ہوجائے مثلا تحیۃ الوضوء اور تحیۃ المسجد کے مشروعیت کی بناء یہ ہے کہ کوئی وضو اور حاضریٔ مسجد نماز سے خالی نہ ہو اورفرض یا سنتیں پڑھنے سے یہ مصلحت حاصل ہوجاتی ہے، اس واسطے تحیۃ المسجد علیحدہ پڑھنے کی ضرورت نہ رہی، یہاں تداخل ہوجائے گا اگر چہ مستقلا پڑھنا اولی ہے۔ بخلاف شش عید کے روزوں کے کہ ان کی فضیلت کی بناء یہ ہے کہ ان کے رکھ لینے سے سال بھر کا حساب برابر اس طرح ہوجاتا ہے کہ حق تعالی کے یہاں ایک نیکی کی دس نیکیاں ملتی ہیں حدیث شریف میں اس کی غرض یہ وارد ہے کہ مَنْ صَامَ رَمَضَان ثُمَّ اتبعَہ ستّا من شوال کان کصیام الدہر۔ اور اس کی بنا یہ فرمائی ہے کہ صیام شَہر بعَشَرۃ اشہُرٍ وَّسِتَّۃ ایَّام بشَہرین فَذٰلِکَ تمَام السنَۃ۔ (رواہ الدرامی) اورایک حدیث میں یہ بناء ان الفاظ میں مذکور ہے مَن جَائَ بِالحَسَنَۃِ فَلَہٗ