فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
قاعدہ: استصحابِ حال کی تمثیل ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا:کہ اگر حالت کفر میں مجنون ہوجائے تو اس حالت کا ایمان معتبر نہیں ،اور اگرحالت اسلام میں مجنون ہوجائے تو اس حالت کا کفر معتبر نہیں ، غرض جس حالت پر جنون ہو وہ قانون شرع سے بدل نہیں سکتا، جیسے موت جس حالت پر ہو اس ہی کے موافق حکم ہوتا ہے ،مثلاً جس طرح موت کے بعد ولایت سلب نہیں ہوتی اسی طر ح جنون سے بھی ولایت سلب نہیں ہوتی ،اگر ولایت کی حالت میں جنون ہوگیا وہ ولی ہے ،اور اگرعامی ہونے کی حالت میں جنون ہوگیا وہ عامی ہے ،اگر مسلم ہونے کی حالت میں جنون ہوگیا وہ مسلم ہے ،اگر کافر ہونے کی حالت میں جنون ہوگیا وہ کافر ہے۔۱؎قاعدہ: حسنات الابرار سیئات المقربین کی تشریح حسنات الابرار سیئات المقربین یعنی اچھے لوگوں کی حسنات مقربین کے لئے سیئات ہوتی ہیں انبیاء علیہم السلام کی جتنی زَلاّت (لغزشیں ) مذکور ہیں سب طاعات تھیں مگر چونکہ صورتاً یا مجازاً ذنب تھیں اس لئے ان کو ذنب کہا گیا، زلاّتِ انبیاء ذنب حقیقی نہیں کیونکہ وہ اس سے معصوم ہیں ۔ خلاصہ یہ ہے کہ ذنب دو قسم کے ہوئے ایک تو وہ جو قانون مقرر کرنے کے بعد معلوم ہوجاتے ہیں مثلاً قانون مقرر ہوا کہ زنا کرنا حرام ہے پس قانون مقرر کرنے کے بعد زنا کا ذنب ہونا معلوم ہوگیا، یہ تو ذنب حقیقی ہوا اس سے انبیاء علیہم السلام معصوم ہیں ۔ ایک وہ ہیں جن کے متعلق ابھی کو ئی قانون نازل نہیں ہوا بلکہ عتاب کے بعد ان کا نامناسب ہونا معلوم ہوتا ہے یہ ذنب صوری ہے بلکہ واقع میں صوری بھی نہیں مجازاً اور مجاز بھی ضعیف، ذنب کا اطلاق اس پر بھی ہوتا ہے، یہ معنی ہیں لِیَغْفِرَ لَکَ ------------------------------ ۱؎ ملفوظات حکیم الامت ج ۱ ص:۵۸۰ قسط نمبر۵