فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
دفعات جرم کے تصریحاً نہ گنے گئے ہوں ،اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی امر منجملہ جرائم ایسا ہو جس کو خصوصیت کے ساتھ بھی روکا گیا ہو اور اِس طرز سے بھی اس کی ممانعت ثابت ہو۔۱؎ممنوع لغیرہ کی چند مثالیں (۱) فقہاء نے تصریح کی ہے کہ تاجر کا فتح سامان (سامان کھولتے وقت ) ترویج سلعۃ (سامان) یا ترغیب مشترین کی غرض سے درود شریف پڑھنا یا حارس (پہرہ دار) کا ایقاظ نائمین کی غرض سے تہلیل کا جہر کرنا، ان سب عوارض کی وجہ سے ممانعت کا حکم کیا جائے گا۔ (۲) بعض وقت قرآن شریف کا پڑھنا بھی ممنوع ہوسکتا ہے جیسے کوئی شخص قرآن شریف یاد کرنا چاہتا ہے جو کہ مستحب ہے مگربیوی بچوں کے لئے گزر کا کوئی ذریعہ نہیں ہے تو اس کو قرآن کے یاد کرنے میں وقت صرف کرنا حرام ہے کیونکہ واجب میں خلل پڑتا ہے۔ فافہم ۔۲؎حکم واقعاتِ اکثریہ پر عائد ہوتا ہے شذوذ کا اعتبار نہیں حکم واقعات اکثریہ پر لگایا جاتا ہے اور جو بات شاذ ونادر ہوا کرتی ہے اس کا اعتبار نہیں کیا جاتا، یہی وجہ ہے کہ شدت بھوک میں مردار تو حلال ہوگیا مگر شدت شہوت میں زنا کو حلال نہیں کیا گیا کیونکہ شدت شہوۃ کی وجہ سے موت کا واقع ہوجانا عادت کے خلاف ہے بخلاف شدۃ جوع (بھوک) کے کہ اس سے ہلاک ہوجانا اکثر ہے لہٰذا نظر بد سے بچنا مطلقاً بھی ضروری ہے، اگر چہ نظر بد سے روکنے سے فرضاً ہلاکت کا اندیشہ کیوں نہ ہو لانہ شاذ بل الأشذ۔۳؎ ------------------------------ ۱؎القول الصواب فی تحقیق مسئلۃ الحجاب ص۸ ۲؎ بوادر النوادر ۲؍ ۸۱۴ ۳؎ ملحوظات جدید ملفوظات ص:۱۸۰