فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فقہ کی تعریف فقہ نام ہے اس علم کا جس میں ادلّہ شرعیہ سے احکام کو استنباط کرکے جمع کردیا گیا ہے ، فقہ ایک علم ہے ، اس کی ایک آدھ کتاب پڑھ لینے یادیکھ لینے سے کوئی فقیہ نہیں ہوسکتا، اور نہ اس کا فتویٰ معتبر ہوسکتا ہے۔۱؎ فقہ کی امام صاحب نے تعریف کی ہے ’’معرفۃ النفس مالہا وماعلیہا‘‘ یہ عام ہے اعمال ظاہری وباطنی سب کو، تو تصوف اورفقہ میں منافات کہاں ہے پہلے لوگ فقہ اور تصوف کے جامع ہوا کرتے تھے۔ سلف میں فقہ فقط احکام ظاہرہ کے علم کا نام نہ تھا، بلکہ مجموعہ احکام ظاہرہ وباطنہ کے علم کو فقہ کہتے تھے، جس میں تصوف بھی داخل ہے۔۲؎ امام غزالی ؒ نے لکھا ہے کہ ایک اِحداث (بدعت) یہ بھی ہے کہ لوگوں نے اصطلاحات شرعیہ کو بدل دیا ہے، جیسے فقہ نام رکھا ہے کنز وہدایہ پڑھ لینے کا، حالانکہ شریعت میں محض کتاب پڑھ لینے کا نام فقہ نہیں ، بلکہ وہ ایک خاص فہم ہے جس سے ملکۂ راسخہ پیدا ہوجاتا ہے احکام کے سمجھنے کا ۔۳؎ امام مالک کا قول مشہور ہے، مَنْ تَفَقَّہَ وَلَمْ یَتَصَوَّفْ فَقَدْ تَقَشَّفَ وَمَنْ تَصَوَّفَ وَلَمْ یَتَفَقَّہْ فَقَدْ تَزَنْدَقَ وَمَنْ جَمَعَ بَیْنَہُمَا فَقَدْ تَحَقَّقَ۔ جس نے بغیر تصوف کے فقہ حاصل کیا وہ متقشِّف ہوگیا اور جو بغیر فقہ کے صوفی بن گیا وہ زندیق ہوگیا اور جس نے دونوں باتیں جمع کرلیں محقق ہوگیا۔ یہ روایت میں نے ’’جامع التفاسیر‘‘ مصنفہ نواب قطب الدین خاں صاحب میں دیکھی ہے۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ وعظ الصالحون ملحقہ اصلاح اعمال ص۷۰ ۲؎ حسن العزیز ۴؍۳۹۵، التبلیغ ۱۴؍۲۰ ۳؎ الکمال فی الدین ص ۲۹۴ ملحقہ دین ودنیا ۴؎ حسن العزیز ۴؍۱۲۴