فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
علت کی حقیقت ما یترتب علیہ الحکم ہے اور حکمت کی حقیقت مایترتب علی الحکمہے اور تعیینِ حکمت چونکہ اکثر جگہ نص سے نہیں محض امر قیاسی ہے لہٰذا حکم مخترعہ میں مخالف جانب کا بھی قوی احتمال باقی رہتا ہے پس اگر کسی وقت میں یہ حکمت مخترعہ مخدوش ہوجائے تو معلِّل کی نظر میں اس سے حکم خداوندی بھی مخدوش ہوجائے گا۔۱؎ علت مایترتب علیہ الحکم کو کہتے ہیں اور حکمت خود مرتب علی الحکم ہوتی ہے تو دونوں جدا جدا ہیں ۔۲؎حکمت پر احکام مبنی نہ ہونے کی دلیل (۱) جو لوگ مصالح مخترعہ کو بناء احکامِ شرعیہ تعبدیہ کی قرار دیتے ہیں ان کا رد اس سے ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی تعریف میں فرماتے ہیں جب انہوں نے حضرت بلال کو خرید کر آزاد کردیا تھا، وَمَا لِاَحَدٍ عِنْدَہٗ مِنْ نِّعْمَۃٍ تُجْزٰی، إلّابْتِغَائَ وَجْہِ رَبِّہِ الأعْلٰی، تو اس میں ان کے فعل کا سبب نفی اور استثناء کرکے منحصر فرمادیا اِبْتِغَائِ وَجْہِ رَبِّہ میں ، حالانکہ اس میں یہ بھی ایک مصلحت تھی کہ قومی ہمدردی ہے۔ (۲) دوسری اس میں بڑی قباحت یہ ہے کہ اگر وہ دنیوی مصالح کسی دوسرے طریقے سے حاصل ہونے لگیں اور اسلام پر ان کے مرتب ہونے کی توقع نہ رہے تو چونکہ اسلام کو مقصود بالعرض رکھا ہے اور مصالح دنیوی کو مقصود بالذات اس لئے نتیجہ یہ ہوگا کہ اسلام کو چھوڑ کر دوسرے طریقے کو اختیار کرلیں گے۔۳؎ (۳)حکمت سے حکم متعدی نہیں ہوتا نہ حکم کا وجود و عدم اس کے ساتھ دائر ہوتا ہے، اور یہ عدمِ دوران حکمتِ منصوصہ میں بھی عام ہے جیسے طواف میں رمل کہ اس کی بناء ایک حکمت تھی مگر وہ مدار حکم نہیں ۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت ۱۹؍ ۶۶ ۲؎ دعوات عبدیت ۵؍ ۱۰۰ ۳؎ دعوات عبدیت ص ۱۰۰ ج ۵ ۴؎ بوادر النوادر ۲؍ ۷۷۱