فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل ۳ عموم بلویٰ کا بیان عموم بلوی کے معتبر ہونے کا ضابطہ (۱) فرمایا: آج کل دو چیزیں منکرات میں سے بہت عام ہو گئیں ہیں ایک تصویر دوسرے اسپریٹ اور الکحل کا استعمال، احقر نے عرض کیا کہ کیا اس میں ابتلاء عام اور عموم بلوی کی کوئی رعایت حکم میں کی جاسکتی ہے؟ تو ارشاد فرمایا کہ حلت وحرمت میں عموم بلوی معتبر نہیں بلکہ نجاست وطہارت میں معتبر ہے وہ بھی جب کسی چیز کی نجاست وطہارت میں مجتہدین سلف کا اختلاف ہو۔۱؎ (۲) محض عموم بلویٰ کی تاویل نہیں ہوسکتی، ورنہ غیبت میں بہت عموم بلویٰ ہے، بلکہ عموم بلوی وہاں چل سکتا ہے جہاں مسئلہ مختلف فیہ ہو وہاں اپنا مسلک بوجہ عموم بلوی ترک کرسکتے ہیں ۔۲؎ میں تو ہمیشہ سے یہ سمجھے ہوئے ہوں کہ مجتہد فیہ میں عموم بلوی کا اعتبار ہونا چاہئے ’’قراء ت‘‘ میں بھی اس کی ضرورت ہے متاخرین نے میری رائے میں ٹھیک کیا۔۳؎عموم بلویٰ اور ضرورت عامہ خود مستقل دلیل نہیں خود ’’ضرورت عامہ‘‘ دلیل مستقل نہیں جب تک کسی کلیہ شرعیہ میں وہ صورت داخل نہ ہو یا کسی کلیہ میں داخل کرنے کا مثل الحاق بالسلم وغیرہ کے محض عموم بلوی کی تاویل نہیں ہوسکتی ورنہ غیبت میں بہت عموم بلوی ہے۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ مجالس حکیم الامت ص ۱۰۴ ۲؎ کمالات اشرفیہ ص ۱۴۱ ۳؎ حسن العزیز ص ۲۴۷ ج ۱ ۴؎ امداد الفتاوی ۳؍ ۱۰۵، وکمالات اشرفیہ ص ۱۴۱