فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
الباب الثامن تعریفات اسلام کی حقیقت اور اس کی تعریف میں اس وقت اسلام کو دوسرے عنوان سے بیان کروں گا کہ اس عنوان سے بہت کم لوگوں نے اس کو دیکھا ہے، اسلام کا لفظ زبانوں پر اس درجہ شائع ہوگیا ہے کہ اس کے مفہوم کی طرف کسی کو التفات نہیں ہوتا۔ تو سنئے اسلام کے معنی لغت میں سپرد کرنے کے ہیں جس کو تسلیم بھی کہتے ہیں جس کو صوفیاء نے تفویض سے تعبیر کیا ہے، یہی اسلام کی حقیقت ہے مگر اب لفظ اسلام سے اس کی طرف ذہن نہیں جاتا، قرآن میں کہیں اسلام کا ذکر مجملاً ہے، کہیں مفصل ہے اور مفصل بمعنی تفویض ہی ہے، چنانچہ حق تعالی فرماتے ہیں : بَلٰی مَنْ أسْلَمَ وَجْہَہُ ﷲِ الخ دوسری جگہ ہے وَمَن اَحْسَنَ دِیْنًا مِمَّنْ اَسْلَمَ وَجْہَہ الخ اور وَمَنْ یُّسلم وَجہَہ اِلَی اﷲ الخ یہاں اسلام وجہ کے ساتھ اتباع ملت ابراہیمی کا بھی ذکر ہے اور دوسری جگہ اس طرح بیان فرمایا ہے: وَمَنْ یَّرْغَب عَنْ مِلَّۃ الخ جس سے معلوم ہوا کہ ملت ابراہیم بھی اسلام وجہ لرب العالمین ہے کہ اپنے کو خدا کے سپرد کردے جس کو ایک مقام پر حضرت ابراہیم ؑ نے بیان فرمایا ہے، اِنِّیْ وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ الخ۔ تو معلوم ہوا کہ قرآن میں اسلام کی تفسیر اسلامِ وجہ ہے جس کے پورے معنی نماز روزہ کے نہیں ہیں بلکہ اسلام وجہ بمعنی تفویض ہے یعنی اپنی ذات کو خدا کے سپرد کردینا اور اپنے کو ہر تصرف الٰہی کے لئے آمادہ