فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بعض صورتوں میں مباح پر عمل کرنا شرعاً مطلوب بھی ہوتا ہے جس مباح کے ترک سے اس کے ممنوع ہونے کا شبہ ہونے لگے اس کا کرنا مطلوب ہے وَاِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا۔ اوپر کی آیت جو احرام کے ادب سے شکار کو حرام فرمایا گیا ہے وہ احرام ہی تک ہے ورنہ جس وقت تم احرام سے باہر آجاؤ تو شکار کیا کرو۔ (بیان القرآن) (وَاِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا میں ) باوجود اصطیاد (شکار کرنے) کے مباح ہونے کے اس میں صیغہ امر کا وارد ہونا اس پر دلالت کرتا ہے کہ جس مباح کے ترک سے اس کے ممنوع ہونے کا شبہ ہونے لگے اس مباح کا کرنا مطلوب ہے۔ اس سے سمجھ لیا جائے کہ بعض متشددین جو بعض مباحات کے ترک میں مثل حرام کے مبالغہ و تشدد کرتے ہیں اس میں کیا طرز عمل ہونا چاہئے۔۱؎ (خلاصہ یہ کہ) مباح میں توسع کرنا یہ تو افراط ہے، اور ایک درجہ مباح کے اندر تفریط کا ہے وہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی نعمتوں کے اندر تنگی کرنے لگے، اور اس سے متمتع نہ ہو، یہ زہد خشک ہے، یہ بھی برا ہے۔۲؎ غرض مباحات میں ہم کو تنگی بھی نہ کرنا چاہئے،اوررازاس میں یہ ہے کہ اس تناول مباح میں ایک شان افتقار وانکسار کی ہے جو کہ مطلوب ہے ،اور ترک وضیق میں استغنا کا شائبہ ہے جوکہ پسندیدہ نہیں ۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ مسائل السلوک، بیان القرآن ۳؍۲ پارہ :۶، سورۂ مائدہ ۲؎ وعظ الجناح ملحقہ مفاسد گناہ ص:۱۰۳ ۳؎ المباح ملحقہ اصلاح اعمال ص:۳۱۹