فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ہے اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اوروں سے سیکھنے کا مطالبہ نہیں کیونکہ یہ پرنسپل اوروں کو بھی کالج میں داخل ہوکر طالب علمی کرنے کی ترغیب دے رہا ہے، تو مطلوب ہر ایک سے ہوا لیکن جو شخص ہنوز کالج کا طالب علم نہیں بنا اس کو یہ خطاب قبل از وقت ہے اس کو اول یہ کہیں گے کہ تم اس کالج کے طالب علم ہو جاؤ اس کے بعد جب وہ نام لکھالے گا تو اس کو یہ خطاب کیا جائے گا کہ تم فلاں کو رس سیکھو۔۱؎کفار فروع کے مکلف کیوں نہیں ؟ بہت موٹی بات ہے کہ جب تک اپنا بیٹا یا شاگرد دائرہ اطاعت میں رہتا ہے تو اس سے ہر قسم کا مؤاخذہ کیا جاتا ہے، اور جب دائرہ اطاعت ہی سے نکل جائے تو پھر اس سے ہر بات پر گرفت نہیں ہوتی، اس کی بڑی شکایت یہ ہوگی کہ وہ اطاعت نہیں کرتا، یہ شکایت نہ ہوگی، کہ فلاں شرارت کیوں کی۔ (اور مثال کے طور پر) اگر سلطنت کے اندر دو شخص ہوں ، ایک تو باغی ہو اورایک رعایا میں ہو، جو نمبردار ہو، اور دونوں مثلاً زیادت ستانی کے جرم کے مرتکب ہوں تو اس نمبردار کو تو زیادت ستانی کی سزا قید ہوگی، اور باغی کی اس پر قید نہ ہوگی، اس کے لئے یہ جرم ہی نہیں ، اس کو سزا ہوگی بغاوت پر وہ اگر بغاوت سے معافی چاہے تو سب کھایا پیا معاف ہے، بس کفر تو بمنزلہ بغاوت کے ہے اس کے ہوتے ہوئے احکام فرعیہ کا مخاطب ہی نہیں ، اور ہم ہیں رعایا میں سے۔۲؎ آپ اطاعت کے مدعی ہیں اور (کافر) اطاعت کے مدعی نہیں بلکہ کفر اختیار کرکے وہ خدا سے باغی ہوچکے ہیں بس آپ کے ساتھ وہ برتاؤ کیا جائے گا جو مدعیِ اطاعت کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ بات بات پر گرفت ہوگی اور جہاں قانونِ شریعت سے باہر قدم نکالا، فوراً سزا ہوگی، اور ان سے وہ برتاؤ کیا جارہا ہے جو باغیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ باغی اگر دن میں ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت ص ۶۲ج۸ تکمیل الاسلام ۲؎ الصیام ملحقہ فضائل صوم وصلوۃ ص ۱۷۰