فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بقاء وحدوث دونوں قصد واختیار کے محتاج ہیں اور دوسرے وہ جو حدوث میں قصد واختیار کے محتاج ہیں ،بقاء میں محتاج نہیں ، توکلام اسی دوسری قسم میں داخل ہے جیسا کہ مشی (یعنی چلنا) بھی اور بھی بعضے افعال اس صفت میں کلام کے ساتھ شریک ہیں یعنی ایسے ہی امور اختیار یہ میں سے ہیں کہ اس کا حدوث محتاج قصد واختیار ہے گوبقاء میں اس کی ضرورت نہیں کہ مثلاً ہرہر قدم پر ارادہ جدید متعلق ہو البتہ یہ ضروری ہے کہ بقاء میں گوتفصیلی علم وارادہ نہیں ہوتا مگر اجمالی ضرور ہوتا ہے۔۱؎نیک نیت سے مباح تو عبادت بن جاتا ہے لیکن معصیت مباح نہیں ہوتی نیک نیت سے مباح تو عبادت بن جاتا ہے اور معصیت مباح نہیں ہوتی خواہ اس میں ہزار مصلحتیں ومنفعتیں ہوں ، اور یہ قاعدہ تو بہت ہی بدیہی ہے مثلاً اگر کوئی شخص اس نیت سے غصب (ڈاکہ) وظلم کرے کہ مال جمع کرکے محتاجوں اور مسکینوں کی امداد کریں گے تو ہرگز ہر گز غصب وظلم جائز نہیں ہوسکتا خواہ لاکھوں فائدے اس پر متفرع ہوں ۔۲؎انفاق فی سبیل اللہ میں نیت کے اعتبار سے تین قسمیں نیک کام میں خرچ کرنا باعتبار نیت کے تین قسم کا ہے ایک نمائش کے ساتھ اس کا کچھ ثواب نہیں ،دوسرے ادنی درجہ کے اخلاص کے ساتھ اس کا ثواب دس حصہ ملتا ہے، مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَۃِ الخ میں اس ادنی ہی کا بیان ہے ،تیسرے زیادہ اخلاص یعنی اس کے اوسط یا اعلی درجہ کے ساتھ، اس کے لئے اس آیت میں وعدہ ہے دس سے زیادہ سات سو تک علی حسب تفاوت المراتب۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ مطاہرالاقوال ملحقہ اصلاح اعمال ص:۲۷۶ ۲؎ اصلاح الرسوم ص ۱۳۴،وبوادر ۲؍ ۸۱۷ ۳؎ بیان القرآن ۱؍ ۱۵۰