فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حنفیہ نے نمازوں میں سورت مقرر فرمانے کو مکروہ فرمایا ہے خواہ اعتقاداً پابندی ہو یا عملاً، فتح القدیر نے اس تعمیم کی تصریح کردی ہے۔کیا یہ بدعت نہیں کہ غیر واجب کو واجب سمجھا جاتا ہے کیا یہ بدعت کی تعریف میں داخل نہیں ؟۱؎مستحب کیسے بدعت بن جاتا ہے؟ میں مستحب کو بدعت نہیں کہتا اس کو ضروری سمجھنے کو بدعت کہتا ہوں ، اگر مستحب کو کوئی واجب سمجھ جائے تو کیا یہ بدعت نہیں ہے اور لازم ، ضروری، واجب کے ایک ہی معنی ہیں ،غیر لازم کو لازم سمجھنا بدعت ضلالت ہے اور اس کے تارک یا مانع پر ملامت کرنا اس کے بدعت ہونے کو اور زیادہ مؤکد کردیتا ہے۔۲؎ شیرینی کو لازم سمجھ کر بانٹنا یہ بھی بدعت ہے فقہاء نے لکھا ہے کہ مستحب فعل سے اگر عقیدہ میں فساد ہوجائے تو اس مستحب کو چھوڑ دینا ضروری ہے۔۳؎بے موقع و بے محل سلام و مصافحہ کرنا بھی بدعت ہے قاعدہ کلیہ ہے کہ عبادات میں شارع علیہ السلام نے جو ہیئت اور کیفیت متعین فرمادی ہے اس میں تغیر وتبدل کرنا جائز نہیں اور مصافحہ چونکہ سنت ہے اس لیے عبادات میں سے ہے تو قاعدہ مذکورہ کے مطابق اس میں ہیئت وکیفیت منقولہ سے تجاوز (یعنی جو ہیئت وکیفیت منقول ہے اس سے آگے بڑھنا) جائز نہ ہوگا ، اور شارع علیہ السلام سے صرف پہلی ملاقات کے وقت بالا تفاق یا رخصتی کے وقت بھی اختلاف کے ساتھ منقول ہے اب اس کے لیے ان دو وقتوں کے سوا اور کوئی موقع تجویز کرنا تغییر عبادت (یعنی عبادت کو بدلنا) ہے جو ممنوع ہے، لہٰذا عیدین کے بعد مصافحہ کرنا یا پنجگانہ نمازوں کے بعد مکروہ اور بدعت ہے، شامی(باب الاستبراء) میں اس کی تصریح موجود ہے۔۴؎ نماز کے بعدکا مصافحہ بدعت ہے۔ (الافاضات الیومیہ ۱/۲۹۸) ------------------------------ ۱؎ ، اصلاح الرسوم ص:۱۱۰ ۲؎ حسن العزیز ۵؍ ۶۷۶ ۳؎ امداد الفتاوی ۵؍ ۲۴۰ و۴؍۳۰۵ ۴؎امداد الفتاوی/۷۰۸۱