فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
الإثم ما حاک فی صدرک مسائل میں جائز ناجائز تاویل کا معیار جولوگ تاویلیں کرکے ناجائز کو جائز بنالیتے ہیں اور دل کی کھٹک پر توجہ نہیں کرتے اور وہ خوش ہیں کہ جب ہم نے قواعد شرعیہ کے موافق کام کیا ہے تو پھر کھٹک پر کیوں توجہ کریں وہ یاد رکھیں الاثم ما حاک فی صدرک (یعنی گناہ وہ ہے جو دل میں کھٹکے) یہ بھی قاعدہ شرعیہ ہے اس پر بھی تو عمل کرو۔ ایسی تاویلوں کو چھوڑ دینا چاہئے مگر میں ہر تاویل سے منع نہیں کرتا، بلکہ اس کے لئے ایک معیار بتلاتا ہوں جس سے معلوم ہوجائے گا کہ کونسی تاویل جائز ہے اور کون سی ناجائز۔ یاد رکھو تاویل حق وہ ہے جو بے ساختہ قلب میں آجائے اور اس کے لئے کوشش نہ کی جائے اور کوشش کو جاری نہ رکھا جائے اورجس تاویل کے لئے کوشش کرنا پڑے اور اس کو جاری رکھنا پڑے وہ تاویل نہیں بلکہ تعلیل ہے یعنی دل کا بہلانا پھسلانا ہے، ورنہ چاہئے یہ تھا کہ جب تمہارے دل میں از خود کھٹک تھی تو اس مسئلہ میں اسی عالم کا قول اختیار کیا جاتا جو اس روپیہ کو حرام بتلاتا ہے کیوں کہ اس کا فتوی تمہارے دل کے فتوے کے مطابق ہے، مگر حالت یہ ہے کہ حرمت کے فتوے کے بعد بھی اس کی کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی عالم اس کو جائز کردے تو یہ تاویل نہیں بلکہ بہانہ ہے جس کا منشاء اتباع ہوائے نفس ہے۔ خدا کے سامنے یہ تاویلیں نہ چلیں گی، تاویل وہ کرو جو خداکے سامنے بھی بیان کرسکو۔ بس میں سب کو یہی معیار بتلاتا ہوں کہ جس بات سے دل میں کھٹک پیدا ہو اور تم تاویل سے اس کو رضاء حق پر منطبق کرنا چاہو تو دل سے یہ پوچھ لو کہ یہ تاویل خدا