فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فرمایا: وہاں کی رسم تو عادت ہے اوریہاں جو کیا جاتا ہے میز کی نقل بنانے کے لئے اورچوکی میز کے مشابہ ہے۔۱؎تملیک واباحت کا فرق فقہاء نے صاف لکھا کہ اباحت میں کھانا مالک کی ملک میں رہتا ہے اگر مالک لقمہ اگلوانا چاہے تو اس کو اس کا بھی حق ہے، البتہ تملیک کی صورت میں وہ کھانا لینے والے کی ملک ہوجاتا ہے جیسے تقریبات کے اندر کھانا گھروں میں بھیجاجاتا ہے وہ ملک ہے باقی مہمان کے سامنے جو کھانا آتا ہے وہ اس کی ملک نہیں ہوتا وہ محض اباحت ہے کہ جتنا کھا سکو کھالو باقی مالک کو واپس کردو۔۲؎دین ودنیا کا فرق اور اس کا معیار اس کا معیار یہ ہے کہ جس کام کا شریعت میں تاکیدی یعنی وجودی یاترغیبی یعنی استحبابی حکم کیا گیا ہو یا اس پر ثواب کا وعدہ کیا گیا ہو وہ دین کا کام ہے پھر اگر اس کے ترک پر کوئی وعید یا ناراضی بھی وارد ہو تو وہ غرض واجب ہے اور جس کے ترک پر وعید یا ناراضی نہ ہو وہ مستحب ہے اورجس میں یہ بات نہ ہو وہ دنیا کاکام ہے گو اس کے متعلق جو احکام وارد ہوں وہ احکام ہر حال میں دین ہی ہیں ۔۳؎وسوسہ اور طمع واشراف کا فرق وسوسہ اور اشراف میں فرق یہ ہے کہ اگر خیال ہوا کہ شاید کچھ ملے اور نہ ملنے سے اذیت نہ ہوئی تو صرف وسوسہ تھا، اور اگر ایذاء ورنج ہو اور قلب میں شکایت اور ناگواری ہوئی کہ ان لوگوں نے کچھ نہیں دیا تو طمع اور اشراف تھا۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ حسن العزیز ۴؍ ۲۰۷ ۲؎ التبلیغ ۱۰؍ ۲۲۹ ۳؎ امداد الفتاوی ۲؍ ۲۵۶ ۴؎ حقوق العلم ص ۵۸