فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
غیر لازم کو لازم سمجھنا اور مستحب کو ضروری سمجھنا بھی بدعت ہے مروجہ بیعت بدعت ہے یا نہیں ؟ صورت بیعت کو لوگوں نے حد سے زیادہ ضروری سمجھ رکھا ہے یہ سب پیر زادوں نے اپنے کھانے کمانے کے لیے لوگوں کے ذہنوں میں بٹھا رکھا ہے کہ بدون ہاتھ دئیے نفع ہی نہیں ہوتا حالانکہ ہاتھ میں ہاتھ دینے کو نفع میں مطلق دخل نہیں ، چنانچہ میں نے جو بیعت کرنا قریب قریب ترک ہی کردیا ہے تو اس کی یہ بھی ایک مصلحت ہے کہ لوگوں نے جو اس کے متعلق عقیدہ میں غلو کررکھا ہے اس کی اصلاح ہو، کیونکہ جو چیز ایسی ضروری نہ ہو اس کو ضرروی سمجھنا اور اس کی حد سے آگے اس کو بڑھانا یہ بھی بدعت ہے۔ ۱؎ اگر میں یہ کہوں کہ بیعت تو کرلوں گا لیکن تعلیم کچھ نہ کروں گا تو ہزاروں مرید ہونے کے لیے تیار ہیں اور اگر یہ کہتا ہوں کہ بھائی بیعت تو ابھی کرتا نہیں لیکن تعلیم دینے کے لیے تیار ہوں اور نفع میں ذرہ برابر کمی نہ ہونے کا یقین دلاتا ہوں لیکن اس کو کوئی قبول نہیں کرتا دیکھئے جو چیز در اصل ضروری ہے یعنی تعلیم اس کو تو ضروری نہیں سمجھا جاتا اور جو چیز کچھ بھی ضروری نہیں یعنی بیعت اس کو اتنا ضروری سمجھتے ہیں ، پھر بدعت اور کس کو کہتے ہیں ، اہل حق اور بدعات کو تو منع کرتے ہیں لیکن اس طرف ان کا بھی خیال نہیں گیا۔۲؎ جب بیعت شریعت سے ضروری نہیں تو اس پر اصرار کرنا اور اس کو ضروری سمجھنا بھی بدعت ہے اور یہ میرا تجربہ ہے اور میں تو کوئی چیز نہیں اکابر محققین کے قول کو سمجھئے یہ بات یقینا ثابت ہوگئی ہے کہ بیعت کوئی ضروری چیز موقوف علیہ نفع کی نہیں پھر اس کو ضروری یا مہتم بالشان سمجھنا بدعت ہے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ حسن العزیز ۱؍۴۰ و ۴۶ ۲؎ حسن العزیز ۱؍۱۱۱ ۳؎ حسن العزیز ۱؍۶۷۱