فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مسائل کشفیہ کا حکم مسائل کشفیہ کے لئے یہی غنیمت ہے، کہ وہ کسی نص سے متصادم نہ ہوں یعنی کوئی نص ان کی نافی نہ ہو، باقی اس کی کوشش کرنا کہ نص کو ان کا مثبت بنایا جائے۔ اس میں تفصیل ہے کہ اگر نص اس کا محتمل ہو تو درجۂ احتمال تک اس کا رکھنا غلو تو نہیں مگر تکلف ہے اور اس کو درجہ احتمال سے بڑھادینا غلو ہے اور اگر وہ محتمل بھی نہ ہو تو اس کا دعوی کرنا، احتمالاً یا جزماً صریح تحریف ہے نص کی ، البتہ اگر وہ دعوی بطور تفسیر یا تاویل کے نہ ہو محض بطور علم اعتبار کے ہو تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ وہ حکم اگر کسی اور نص سے ثابت ہو تو وہ اعتبار داخل حدود ہے اور اگر وہ کسی اور نص سے ثابت نہ ہو تو وہ بھی تکلف ہے۔۱؎کشف قلوب کی دو قسمیں کشف قلوب کی دوقسمیں ہیں ایک بالقصد جس میں دوسرے کی طرف متوجہ ہوکر اس کے خطرات پر اطلاع حاصل کی جاتی ہے یہ جائز نہیں تجسس ہے، کیونکہ تجسس اس کو کہتے ہیں کہ جو باتیں کوئی چھپانا چاہتا ہو اس کو دریافت کرے، دوسری صورت یہ کہ بلا قصد کسی کے مافی الضمیر کا انکشاف ہو جائے اور یہ کرامت ہے۔۲؎فراست کا حکم اِتَّقُوْا فِرَاسَۃَ الْمُؤمِنُ الخ اس حدیث میں اصل ہے فراست کی اور وہ ایک قسم کا کشف ہے، اور وہ بھی مثل کشف کے حجت شرعیہ نہیں ۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادر ص ۷۸۴ رسالہ الحاق ۲؎ دعوات عبدیت ۱۹؍ ۱۳۶ ۳؎ التشرف ص ۱۴ مطبوعہ حیدرآباد