فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل۳ علت وحکمت اور سبب کا بیان اجتہاد کے ذریعہ حکم کی علت سمجھ کر اس کو متعدی کرنا جائز ہے اجتہاد سے جس طرح حکم کا استنباط کرنا جائز ہے اسی طرح اجتہاد سے حدیث کو معلل سمجھ کر مقتضاء علت پر عمل کرنا جائز ہے، جس کا حاصل احکام وضعیہ کی تعیین ہے مثل احکام تکلیفیہ کے، یا احد الوجوہ پر محمول کرنا یا مطلق کو مقید کرنا اور ظاہر الفاظ پر عمل کرنا ،ایسا اجتہاد اب بھی جائز ہے۔۱؎علت نکالنے کا کس کو اور کن مواقع میں حق ہے؟ ہر شخص کو علل بیان کرنے کا حق نہیں ہے، بلکہ مجتہد کو حق ہے اور مجتہد کو بھی ہمیشہ حق نہیں ، بلکہ وہاں تعلیل کا حق ہے جہاں تعدیۂ حکم کی ضرورت ہو، اور جو امور تعبدی ہوں جن کا تعدیہ نہیں ہوسکتا وہاں قیاس کا مجتہد کو بھی حق نہیں ، اسی لئے فقہاء کرام نے صلوۃ وصوم، زکوۃ و حج میں تعلیل نہیں کی (کیونکہ) ان کی فرضیت کی بناء تعبد ہے۔۲؎ہر شخص کو علت نکالنے کی اجازت نہیں اور ہر علت معتبر نہیں میں نے ان کو لکھا کہ احکام شریعت میں آپ کو کیا حق ہے علت نکالنے کا، اگر اسی طرح وجہ نکالی جائے تو کوئی حلال حلال اور کوئی حرام حرام نہ رہے، کیونکہ ہر شخص اپنی منشاء کے مطابق علت نکال لے گا حلت کی یا حرمت کی، مثلاً کسی نے حرمت زنا کی یہ علت نکالی کہ اس سے اختلاط نسب ہوتا ہے یعنی اگر کئی مرد ایک عورت سے صحبت ------------------------------ ۱؎ الاقتصاد فی التقلید والاجتہاد ص ۱۴ ۲؎ انفاس عیسی ص ۴۱۷