فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
آپ کے فضائل ومعجزات تو سن لیتے ہیں ، تواچھا ہے اسی طرح حضور کی عظمت ومحبت ان کے دلوں میں قائم رہے۔۱؎ (اسی طرح)میں نے ایک جگہ بیان کیا تھا کہ رشوت لینا گناہ ہے، خیر اگر کم ہمتی سے ضرورت ہی کہتے ہو تو لو مگر برا تو سمجھو اور اکل حلال کی فکر کرو۔۲؎دوسری مثال اس وقت ملک میں اس صفت کی کوئی منظم (اہل حق کی مسلمانوں کی بااقتدار سیاسی) جماعت ہوتی یا اس کا ہونا متوقع قریب ہوتا تو جواب واضح تھا (کہ اس میں شریک ہوکر اس کو تقویت پہنچاتے) لیکن موجودہ حالت میں افسوس اور نہایت افسوس ہے کہ ایسی جماعت کا نہ تحقق ہے نہ قریب توقع، اس لیے بجز اس کے چارہ کار نہیں کہ موجودہ (سیاسی) جماعتوں میں کسی جماعت میں داخل ہوں ، اور اس میں قواعد شرعیہ کی رو سے جو نقص ہو اس کی اصلاح کریں ، اور اگر ان میں ایک کی اصلاح آسان اور دوسری کی دشوار ہو تو بہ قاعدہ عقلیہ و نقلیہ من ابتلی ببلیتین فلیختر اہونہما اس میں داخل ہوجائیں جس کی اصلاح آسان ہو۔ ۳؎حلال و حرام کا مجموعہ حرام ہی ہوتا ہے اصولیین وفقہاء کا مسئلہ مسلمہ ہے مَااجْتَمَعَ الْحَلالُ وَالْحَرَامُ إلاَّ وَقَدْ غَلَبَ الْحَرَامُ، یعنی مجموعہ حلال وحرام کا حرام ہی ہوتا ہے اور یہی مسئلہ عقلی بھی ہے بلکہ اگر صرف جزومباح ہی پر نظر کی جائے مگر وہ ذریعہ ہو جائے کسی مقصود غیر مباح کا سو بقاعدہ شرعیہ مُقَدَّمَۃُ الْحَرَامِ حَرَامٌ خود وہ جز مباح بھی غیر مباح ہوجاتا ہے۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ انفاس عیسیٰ ج۱ ص:۳۶۸ ۲؎ حسن العزیز ص ۱۵۹ج۳ ۳؎ افادات اشرفیہ در مسائل سیاسیہ ص:۷۲ ۴؎ افادات اشرفیہ ص ۳۱