فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
عَشْرُ أمْثَالِہَا، جب کسی نے رمضان شریف کے روزے رکھے تو دس ماہ کے برابر تو وہ ہوئے اور چھ روزے شش عید کے دو ماہ کے برابر ہوئے اس طرح پورا سال ہوگیا پس سال بھر کا حساب پورا کرنے کے لئے مستقلا قضا اورشش عید دونوں جدا رکھنے ہوں گے۔ (یہ مقدار ) تب ہی پوری ہوسکتی ہے جب رمضان سمیت چھتیس روزوں کا عدد پورا ہو اور چھتیس کا عدد تداخل میں پورا کیسے ہوگا ہاں اگر علاوہ قضا رمضان کے کسی اور واجب کو شوال میں ادا کرے تو پھرشاید تداخل ہوسکے اگر کوئی مانع ثابت نہ ہو اورنماز میں تداخل ہونا روزہ کے تداخل کو مستلزم نہیں اورشوال کی تخصیص اس لئے ہے کہ شش عید کے روزوں کاثواب جو دو ماہ کے برابر ہوگا وہ دو ماہ رمضان ہی کے برابر شمار ہوں گے یعنی ان روزوں کا ایسا ہی ثواب ملے گا جیسے رمضان شریف کے روزوں کا بخلاف اس کے کہ اگر کسی نے ذی قعدہ یا کسی دوسرے مہینوں میں رکھے تو اس کی فضیلت رمضان کے روزوں کے برابر نہ ہوگی، بلکہ مطلق تضاعف ہوجائے گا کیونکہ قاعدہ عام ہے مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَۃِ الخ ۔ ۱؎ ------------------------------ ۱؎ ملفوظات اشرفیہ ص:۱۴۵ ، حسن العزیز ۳؍۱۷۳