فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مثلا جیسے نماز اور وضو ہر شخص جانتا ہے کہ نماز اصل ہے وضو تابع اور اس کی شرط ہے مگر اس کے باوجود یہ نہیں ہے کہ وضو کسی درجہ میں بھی مقصود نہیں ، یعنی اس معنی کر غیر مقصود نہیں ہے کہ بلاو ضو بھی نماز کو جائز سمجھا جائے بلکہ دونوں میں عجیب تعلق ہے کہ وضو تو بلانماز کے صحیح ہے لیکن نماز بلا وضو کے صحیح نہیں ۔ مثلا اگر کوئی شخص وضو تو کرلے مگر نماز نہ پڑھے یعنی جس نماز کے لئے وضو کیا ہے اس نماز کے وقت کے اندر اس وضو سے اس نماز کو ادا نہ کرے تب بھی جب دوسرا وقت نماز کا آئے گا تو کسی مفتی کا فتوی نہیں کہ اس دوسری نماز کے لئے پھر وضو کرنے کی ضرورت ہے بلکہ وہی وضو کافی ہوگا، دوسری نماز کے لئے ادائً اور پہلی نماز کے لیے قضائً ، غرض وضو بلانماز صحیح ہوسکتا ہے لیکن نماز بلا وضو صحیح نہیں ہوسکتی۔ اس مثال کے اندر یہ خصوصیت یاد رکھنے کے قابل ہے تاکہ اجمالاً ایک غلطی معلوم ہوجائے جو بعض لوگ اعمال کے اندر کرتے ہیں کہ مقاصد غیر مقاصد کے اندر تفصیل کرتے ہیں ، اور سمجھتے ہیں کہ اعمال غیر مقصودہ کا حذف کرنا بھی جائز ہے۔ وضو گو غیر مقصود ہے لیکن کیا اس کو جائز الحذف یا جائز الترک کہہ سکتے ہیں ؟ ہر گز نہیں بلکہ غیر مقصود ہونے کے یہ معنی ہیں کہ مقصود کے برابر نہیں ، اور غیر مقصود محض اس درجہ میں ہے کہ نماز کا رکن اور اس میں داخل نہیں کیونکہ شرط ہمیشہ مشروط سے خارج ہوا کرتی ہے، مگر شرط ہونے کی وجہ سے مقصود کی مکمِّل اور متمّم ہونے کے درجہ میں یہ بھی مقصود ہے، بہر حال مقصود کے درجات ہوا کرتے ہیں خوب سمجھ لیجئے، میرے الفاظ مقصود وغیر مقصود سے شبہ ہوسکتا تھا اس کو رفع کرنا ضروری تھا، چنانچہ اس مثال سے اس کو رفع کردیا بلکہ اگر اس طرح کہا جائے تو زیادہ واضح ہے کہ: ’’مقصود تو سب اعمال ہیں لیکن بعض مقصود ہیں اور بعض مقصود اعظم، بہر حال وہ شبہ حذف ہوگیا‘‘۱؎ ------------------------------ ۱؎ طریق القلندر ملحقہ حقیقت تصوف وتقوی ص ۲۷۶