ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
کہ شبہات کے ازالہ کا جو طریقہ آپ نے تجویذ کر رکھا ہے یہ صحیح نہیں آپ غور فرماویں کہ معالج دو قسم کے ہیں ۔ ایک وہ جو اثر حادث کا علاج کرتے ہیں ۔ مثلا بخار اثر ہے اس کا علاج کیا کونین دے دی ۔ پھر ہنس کر فرمایا کہ بس امراض کونین ( دو جہاں کے امراض ) کیلئے کونین ہے اور اس علاج میں مرض کا اصل مادہ زائل نہیں ہوتا ۔ اس قسم کا علاج ڈاکٹر کرتے ہیں ۔ اور ایک علاج بازالۃ السبب ہے مثلا بخار جس خلط کے فسا کی وجہ س ہو اس خلط کی اصلاح کرنا یہ واقعی علاج ہے ۔ اور یہ یونانی کرتے ہیں ۔ تو اب میں دریافت کرتا ہوں کہ آپ لوگوں میں شبہات پیدا ہونے کا سبب کیا ہے اور سر چشمہ شبہات کیا چیز ہے تا کہ اس کی اصلاح جائے ۔ تو یاد رکھو کہ سر چشمہ شبہات دو چیزیں ہیں ۔ قلت محبت اور قلب ہیبت و خوف ۔ بس اس وجہ سے شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔ تو اس منشا کو بند کرنا چاہیے ۔ دیکھئے اگر کسی مر دار سے عشق ہو جائے ۔ مگر عشق در اصل عشق ہو ۔ اور وہ کہے کہ میں تم کو ایک گھنٹہ ملاقات کا وقت دوں گی ، مگر اس شرط سے کہ تم لنگوٹ باندھ کر بازار کے اس سرے سے اس سرے تک دس چکر لگاؤ ۔ وہ اگر عاشق ہے تو کبھی بھی یہ سوال نہ کرے گا کہ بی اس فعل میں تمہارا تو کچھ فائدہ نہیں اور میری اس میں رسوائی ہے ۔ تم دس ہزار روپیہ لے لو اور یہ شرط معاف کر دو ۔ کبھی نہ کہے گا اگر کہے تو عاشق نہیں ؎ عاشق بد نام کو پروائے ننگ و نام کیا جو کہ خود نا کام ہو اس کو کسی سے کام کیا اس مردار کی محبت نے اعتراض کو روک دیا اور اسی طرح حکومت کی ہیبت نے اعتراض کو روک دیا ۔ تعزیرات ہند کی دفعات کی حکمتیں معلوم نہیں اور پھر بھی اعتراض پیدا نہیں ہوتا ۔ اگر کوئی اعتراض کرے تو تم لوگ یہ جواب دیتے ہو کہ بس ضابطہ ہے اسی طرح علماء کو بھی حق حاصل ہے کہ شریعت کے ہر حکم کو کہہ دیں کہ بس یہ ضابطہ ہے ۔ قلت محبت کا ازالہ کسی محقق کی صحبت سے ہوتا ہے اور یہ جب ہو گا جب تم اپنے کو مریض سمجھو اور معالج کو تلاش کرو جیسے سول سرجن کی تلاش کرتے ہو ۔ فیس دیتے ہو ۔ اس کے مکان پر جاتے ہو ۔ پرہیز کرتے ہو ۔ تو اسی طرح روحانی بیماری میں بھی سول سرجن کو تلاش کرو اور پرہیز کرو ۔