ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
ملفوظات حکیم الامت جلد ـ 26 ـ کاپی ـ 12 رہا ـ صرف اتنا زائل ہوا کہ مخاطب بات سمجھ سکتا تھا اور دعا پر یہ شبہ نہ کیا جائے کہ اولیاء اللہ حق تعالی کی رضا پر راضی رہتے ہیں تو موسیؑ نے کیوں رضا اختیار نہ کی ـ جواب یہ ہے کہ چونکہ نبی تھے اور جانتے تھے کہ مجھے تبلیغ کا کام کرنا ہے تو اللہ کی رضا اس میں ہے کہ کچھ عقدہ زائل ہو جائے اس واسطے دعا میں لفظ بڑھا دیا کہ یفقھول قولی یعنی اتنا عقدہ زائل ہو کہ مخاطب بات سمجھ سکے کتنا ادب ملحوظ رکھا کہ جتنی مقدار ضروری تھی اس سے زیادہ کا سوال نہیں فرمایا ـ پھر اگر کوئی یہ شبہ کرے کہ مخاطب جب بات سمجھ سکتے تھے تو ہارون ؑ کے رسول ہونے کی دعا کیوں کی ـ جواب یہ ہے کہ اس دعا کی وجہ قرآن شریف سے معلوم ہوتی ہے کہ یہ تھی کہ میری تصدیق کریں ـ فارسلہ معی ردا یصدقنی ـ ہارون کو میرے ساتھ معاون بنا کر بھیج دیجئے کہ وہ میری تصدیق کریں ـ تو تصدیق کرانا بھی مقصود تھا اور اس میں حوصلہ بڑھ جاتا ہے ـ چنانچہ مدرس دو قسم کے ہوتے ہیں ـ ایک وہ کہ تقریر کر دی طلباء سمجھیں یا نہ سمجھیں ـ ان کی روانی تقریر میں فرق نہیں آتا ـ اور ایک وہ ہوتے ہیں کہ اگر طلباء نہ سمجھیں تو طبیعت میں روانی نہیں ہوتی طبیعت میں تنگی ہوتی ہے موسیؑ چونکہ طبیعت کے تیز تھے اور فرعون کا انکار دیکھ کر یہ خطرہ تھا کہ طبیعت میں روانی نہ رہے گی اور یہ مقصد تبلیغ کے منافی ہے اس واسطے فرمایا کہ رسول ہو کر تصدیق کریں گے اور تائید میں سر ہلائیں گے تو طبیعت بڑھ جائے گی ـ حضرت موسیؑ نے شہزادوں کی طرح پرورش پائی فرمایا کہ موسیؑ نے شہزادوں کی طرح پرورش پائی فرعون کے گھوڑے پر سوار ہوتے تھے اور اسی کی طرح کپڑے پہنتے تھے بہت خوبصورت تھے ـ اسی واسطے حضرت آسیہ ( فرعون کی بیوی ) اور خود فرعون دیکھ کر فریفتہ ہو گئے ـ القیت علیک محبۃ منی ـ میں نے تم پر ( یعنی موسیؑ پر ) اپنی طرف سے محبت ڈال دی ـ سے یہی معلوم ہوتا ہے ـ کسی نے کہا کہ پھر فرعون نے قتل قبطی پر غصہ کیوں ظاہر کیا