ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
صاحب مولوی محمد اشرف مصنف تفسیر سورہ یوسف منظوم شروع شروع میں کچھ گستاخی کے کلمات کہا کرتے تھے بعد ازاں تائب ہو کر حضرت میاں جی صاحبؒ سے بیعت ہو گئے مدت کے بعد حضرت نے ان سے فرمایا ـ بھائی میں براہ تدین کہتا ہوں کہ تم کو مجھ سے فائدہ نہ ہو گا کیونکہ میں جب فائدہ پہنچانے کی غرض سے تمہاری طرف متوجہ ہوتا ہوں تو تمہارے وہ گستاخانہ کلمات دیوار بن کر حائل ہو جاتے ہیں ہر چند کوشش کرتا ہوں کہ وہ حائل نہ ہوں مگر میں مجبور ہوں ـ اسی طرح ایک شخص نے کچھ ایسی حرکت کی تھی جس سے مجھ کو تکلیف ہوئی پھر تعلق کی تجدید چاہی ـ میں نے کہا دل نہیں ملتا ـ اس نے کہا اس کی بھی کوئی تجویذ فرمائی جاوے ـ میں نے کہا جیسے تم نے مخالفت کا اعلان کیا تھا اسی طرح اپنی غلطی کا بھی اعلان کر دو ـ اس نے کہا یہ تو نہیں ہو سکتا ـ میں نے کہا وضوح حق کے بعد بھی حق کے اعتراف سے کون مانع ہے کہا استکبار اور عار مانع ہے ـ میں نے کہا تو ایسے متکبر سے میں تعلق رکھنا نہیں چاہتا ـ پھر ان کے والد نے سفارش کی میں نے کہا وہی شرط ہے اعلان کی جیسا سیر کی روایت میں ہے کہ ابلیس نے ایک دفعہ حضرت موسیؑ سے کہا کہ آپ کو بار گاہ خدا وندی میں کلام کا شرف حاصل ہوتا ہے اگر ایسے وقت میں میری نسبت بھی کچھ عرض کر دیجئے کہ اب بہت ہو چکی ہے معافی ہو جاوے تو بڑی عنایت ہو گی ـ موسیؑ نے اس سے وعدہ تو فرمایا مگر جب قرب خدا وندی حاصل ہوا تو بھول گئے خاص اس حالت میں اللہ تعالی نے ان کو یاد دلایا کہ تم نے جو شیطان سے وعدہ کیا ہے اس کو پورا کرو ـ اس پر موسی ؑ نے عرض کی تو جواب ملا ہمیں معاف کرنا کیا مشکل ہے مگر اس کو کہہ دو کہ اب قبر آدمؑ کو سجدہ کر لیوے ـ موسیؑ اس سے بہت خوش ہوئے کہ یہ سجدہ کیا مشکل ہے خوشی خوشی شیطان سے آ کر ذکر کیا اس نے کہا واہ آپ نے خوب کہی میں نے زندہ کو تو سجدہ کیا ہی نہیں اب مردہ کو سجدہ کروں گا ـ اسی طرح میرے یہاں بھی وہی شرط ہے ـ اس شخص نے اول درخواست میں یہی کہا تھا آپ اگر توجہ فرماویں تو دل بھی مل سکتا ہے ـ میں نے کہا کہ یہ غیر اختیاری ہے ـ دیکھئے حضورؐ سے بڑھ کر کون صاحب خلق ہو گا ـ مگر حضورؐ نے حضرت حمزہ کے قاتل کو فرمایا تھا ھل تستطیع ان تغیب و جھک