فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
انہوں نے کہا اِقض بیننا بکتاب اﷲ کہ ہمارے درمیان کتاب اﷲ سے فیصلہ کردیجئے، اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے لیے رجم (سنگسار) کا حکم دیا اور مرد کے لیے سو۱۰۰ دُرّے (کوڑے) اور سال بھر جلا وطنی کا، حالانکہ رجم کا حکم قرآن میں نہیں ہے، یہاں بھی کتاب اللہ سے مراد شریعت الٰہیہ ہے کیونکہ تمام احکام شرعیہ کتاب اللہ ہی کی طرف راجع ہیں ، کلیاً یا جزئیاً۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے متفلِّجات اور متنمِّصات پر لعنت فرمائی تھی (یعنی ان عورتوں پر جو دانتوں کو ریتی سے باریک بناتی ہیں ، اور منقاش سے چہرہ کا رُواں صاف کرتی ہیں ) تو ایک عورت نے سوال کیا کہ آپ ان پر کیسے لعنت کرتے ہیں ؟ فرمایا میں ان پر کیوں لعنت نہ کروں جن پر قرآن میں جب لعنت فرمائی، عورت نے کہا میں نے تو سارا قرآن پڑھا ہے کہیں بھی ان پر لعنت نہیں دیکھی، فرمایا! اگر تو نے قرآن (سمجھ کر) پڑھا ہوتا تو ضرور دیکھتی، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : مَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا ۔ رسول تم کو جو حکم وغیرہ دیں اس کو اختیار کرو، اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ، اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے روکا ہے اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے (اس لیے) قرآن میں بھی ان کا بدرجہ لعنت منہی عنہ ہونا کلیاً وارد ہوا۔۱؎ خود قرآن شریف سے ثابت ہے کہ قرآن شریف کے علاوہ اور بھی دلائل ہیں ،چنانچہ فرماتے ہیں :مَااٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا، (یعنی رسول تم کو جس بات کا حکم دے اس کو اختیارکرو اور جس بات سے روک دیں اس سے باز آجاؤ) اس سے صاف ثابت ہوا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد اگر چہ وہ قرآن نہ ہو مثل قرآن ہی کے حجت ہے اور کیوں نہ ہو مَایَنْطِقُ عَنِ الْہَوَیٰ الخ( آپ اپنی مرضی اور