فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ہوگئی جو قیام کو مقتضی تھی اس لیے پھر قیام فرمایا، اس کے بعد پھر تجلی مقتضی رکوع کا غلبہ ہوگیا، اس غلبہ تجلیات میں آپ نے متعدد بار قیام اور متعدد رکوع کئے اور جو فعل شارع سے تشریعاً صادر نہ ہو بلکہ غلبہ حال سے صادر ہو وہ مامور بہ نہ ہوگا، لہٰذ۱ صلوۃ کسوف میں تعدد رکوعات مشروع نہیں ۔۱؎ بعض دفعہ کاملین پر بھی حالات کا غلبہ ہوتا ہے اس سے قبل میں بھی دوسروں کی طرح اس کا قائل تھا کہ کاملین پر احوال کا غلبہ نہیں ہوتا مگر الحمدللہ اب تحقیق بدل گئی اور معلوم ہوا کہ گاہے ان پر بھی غلبہ ہوتا ہے چنانچہ جنگ بدر میں جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے غلبہ کی دعاء فرمائی تواس میں یہ الفاظ بھی ہیں : اَللّٰہُمَّ إنْ تُہْلِک ہٰذِہِ الْعصابۃ لم تعبد بَعْدَ الیَوم، اے اللہ! اگر یہ مختصر سی جماعت ہلاک ہوگئی تو آج کے بعد کوئی آپ کی عبادت نہ کرے گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے درجہ پر نظرکرتے ہوئے یہ امر بعید سا معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس طرح کھل کر گفتگو فرمائیں مگر اس کا راز یہ ہے کہ مقربین کاملین کا یہی کمال ہے کہ بادشاہ کے مزاج شناس ہوں ، حق تعالی تو مزاج سے پاک ہیں مگر وہاں تجلیات وشیون بے انتہاء ہیں جن کے مقتضیات مختلف ہیں عارف ان شیون اور تجلیات کے مقتضی کی پوری رعایت کرتا ہے جس وقت جو شان ظاہر ہوتی ہے اسی کے موافق گفتگو کرتا ہے، اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر شان محبت اورتجلی محبوبیت کا غلبہ تھا، آپ جانتے تھے کہ اس وقت حق تعالی یہی چاہتے ہیں کہ میں ان پر ناز کروں اس لئے کھل کرناز کرنے لگے۔ اسی طرح حضرت ایوب علیہ السلام جب بیمار ہوگئے تو ایک زمانہ تک صحت کی دعا نہ کی، ان کی بیوی نے کہا بیماری کو بہت دن ہوگئے اب دعاء صحت فرمائیے، فرمایا کہ ------------------------------ ۱؎ التبلیغ ۱۷؍ ۲۶۰