فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
وقت اس کا اتنا جہر کہ سبّ و شتم کرنے والوں کے کان میں آواز پہنچے کیسے ممنوع نہ ہوگا۔ ویؤیدہ ویزیل بعض الاشکالات الواردۃ علیہ مافی روح المعانی تحت قولہ تعالی ولا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ الآیۃ۔۱؎ واستدل بالآیۃ أن الطاعۃ إذا ادت إلی معصیۃ راجحۃ وجب ترکہا فإن ما یؤدی الی الشر شر وہذا بخلاف الطاعۃ فی موضع فیہ معصیۃ لا یمکن رفعہا وکثیرا ما یشبہان۔ ولذا لم یحضر ابن سیرین جـنـازۃ اجتمـع فیہا الرجال والنساء وخالفہ الحسن قائلاً لو ترکنا الطاعۃ لأجل المعصیۃ لأسرع ذلک فی دیننا للفرق بینہما۔ ونقل الشہاب عن المقدسی فی الصحیح عند فقہائنا أنہ لا یترک ما یطلب لمقارنۃ بدعۃ کترک إجابۃ دعوۃ لما فیہا من الملاہی وصلوۃ الجنازۃ لنائحۃ فان قدر علی المنع منع وإلا صبر۔ وہذا إذا لم یقتد بہ وإلا لایقعد لان فیہ شین الدین إلی آخر ما فصلہ فلیطالع ثمہ۔۲؎ ترجمہ:اس آیت سے اس پر استدلال کیا گیا ہے کہ جب کوئی طاعت معصیت راجحہ کا سبب بن جائے تو اس طاعت کو بھی چھوڑدینا واجب ہوتا ہے کیونکہ جو چیز کسی شر کا سبب مؤدِّی بنے وہ بھی شر ہے۔ اور یہ بات اس سے الگ ہے کہ کسی ایسی جگہ میں جہاں معصیت ہورہی ہو، اور اس کے دفع کرنے پر قدرت نہ ہو وہاں کوئی طاعت ادا کی جائے، اوربسا اوقات لوگوں پر یہ دونوں چیزیں مشتبہ ہوجاتی ہیں دونوں کا ایک ہی حکم سمجھ لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ابن سیرین اس جنازہ میں شریک نہ ہوئے جس میں مرد عورتیں مخلوط شریک تھے، ------------------------------ ۱؎ روح المعانی ص۲۱۹ج۷ ۲؎ روح المعانی ۷؍ ۲۸۴