فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کراہت کے مفسدہ سے بھی زیادہ ہیں ۔ اور ایک مصلحت ایسی ہوتی ہے کہ وجوب کے درجہ میں نہیں (یعنی جس کا حاصل کرنا واجب نہیں ) جیسے شادی میں بہت سے بھائیوں کا آپس میں مل لینا یا غریبوں کو خاص وقت میں کھانا مل جانا، یہ مصلحت شرعاً واجب نہیں ہے، اور اس کے ساتھ مفاسد بہت سے موجود ہیں ، جیسے تفاخر، ریا، نام نمود، شہرت وغیرہ۔ جہاں ایسی مصلحت جو واجب نہ ہو کسی مفسدہ کے ساتھ جمع ہوجائے گی وہاں اس مصلحت ہی کو چھوڑ دیں گے، بلکہ ایسی ہزاروں مصلحتیں بھی (جو واجب نہ ہوں ) اگر کسی ایک مفسدہ کے ساتھ جمع ہوجائیں ان کو بھی چھوڑ دیا جائے گا اور قانون ہمارے قبضہ میں نہیں ہے کہ تمہاری مصلحتوں کی رعایت کی وجہ سے اس میں وسعت کردی جائے، یہ قانون تو خدا کا بنایا ہوا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں اس قانون کی تصریح موجود ہے، ارشاد ہے: یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْر وَالمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَا إثْمٌ کَبِیْرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثْمُہُمَا أکْبَرُ مِنْ نَفْعِہِمَا۔ یعنی لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ شراب اور جوے کا کیا حکم ہے آپ کہہ دیجئے کہ ان میں بڑا گناہ ہے اور ان میں کچھ فائدے بھی ہیں ، اور وہ گناہ کی باتیں ان فائدوں سے زیادہ بڑھی ہوئی ہیں ، اس لئے دونوں چھوڑنے کے قابل ہیں ۔ (بیان القرآن) دیکھئے! خود آیت میں اس بات کی تصریح ہے کہ جو ے اور شراب میں مصالح (وفوائد) موجود ہیں لیکن چونکہ گناہ بھی موجود ہے اس واسطے حکم ان کی حرمت کا ہی ہوا، تو یہ قاعدہ قرآن مجید سے ثابت ہوگیا کہ جہاں مفسدہ اور ایسی مصلحت جو شرعاً واجب نہ ہو جمع ہوں وہاں ترجیح مفسدہ ہی کو ہوگی۔ لیجئے ! اب تو اس قانو ن کے انکار کی بھی کوئی گنجائش نہیں رہی، جب حنفی