فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اس میں نفع ضرور ہے لیکن نقصان زیادہ ہے باقی یہ کہ وہ نقصان کیا ہے تو اس کو اگر ہم نہ جانتے تب بھی ماننا جاننے پر موقوف نہ تھا، دیکھو حکام جو قوانین مقرر کرتے ہیں تو قوانین کا علم تو ہر شخص کو ضروری ہے لیکن اس کی لِم (علت) اور مصالح کا جاننا ہر شخص کے لیے ضروری نہیں پس حق تعالیٰ کا اجمالاً یہ فرمادینا کافی ہے کہ اس میں نقصان ہے باپ کا بیٹے کو یہ کہہ دینا کافی ہے کہ ہم کو تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ فلاں شئے مضر ہے یہ ضروری نہیں کہ اس مضرت کی وہ تفصیل بھی بیان کیا کرے، پس خداوند جل جلالہ کوبطریق اولیٰ یہ حق حاصل ہے۔ لیکن باوجود اس حق کے حاصل ہونے کے پھر بھی کچھ دینی و دنیوی مضرتیں خمر و میسر کی بیان فرمادیں چنانچہ دوسرے مقام پر ارشاد ہے: ’’اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اَنْ یُوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَعَنِ الصَّلَاۃِ ‘‘ (یعنی شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمہارے آپس میں بغض اور عداوت واقع کردے اور اللہ تعالیٰ کی یاد اور نماز سے تم کو باز رکھے)، بہر حال فَاِثْمُہُمَا اَکْبَرُ مِنْ نَفْعِہِمَا (ان دونوں کا گناہ ان کے نفع سے بڑھا ہوا ہے) سے یہ معلوم ہوگیا کہ گناہ میں مصلحت ہوسکتی ہے چنانچہ شراب کے اندر قوت اور یہ کہ شرابی سیر چشم ہوجاتا ہے، بخل جاتا رہتا ہے، چنانچہ شعراء جاہلیت نے اپنے اشعار میں اس کا ذکر بھی کیا ہے، اور مَیْسر میں اگر جیت ہو تب تو حصولِ مال اور اگر ہار ہو تو مال سے بے رغبتی ہو جانا، پس گناہ میں بعض اوقات امر محمود کا منضم ہوجانا بعید نہیں ۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ ترجیح المفسدہ علی المصلحۃ ملحقہ اصلاح ظاہر ص:۲۱۳