فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
منکرات وبدعات شامل ہوجائیں تو یہاں ایسی مجالس اور ایسے اجتماعات ہی کو ترک کردینا لازم ہو جاتاہے، احادیث اور آثار صحابہ واقوال ائمہ میں اس کے بہت سے شواہد موجود ہیں جن کو علامہ شاطبیؒ نے کتاب ’’الاعتصام‘‘ میں جمع فرمادیا ہے۔ جس درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کابیعت لینا اور اس پر اللہ تعالی کی رضا قرآن میں مذکور ہے، جب اس کے نیچے لوگوں کا اجتماع اور بعض منکرات کا خطرہ حضرت فاروق اعظمؓ نے محسوس فرمایا تو اس درخت ہی کو کٹوادیا، حالانکہ اس کے نیچے جمع ہونے والے حضرات صحابہ کوئی ناجائز کام نہ کرتے تھے، محض تبرکاً جمع ہوتے اور ذکراللہ وذکر رسول ہی میں مشغول رہتے تھے، مگر چونکہ ایسا اجتماع مقصود شرعی نہیں تھا اور آئندہ اس میں شرک وبدعت کا خطرہ تھا اس لئے اس اجتماع ہی کو ختم کردیا گیا، اس طرح کے اور بھی متعدد واقعات حضرت فاروق اعظم اورد وسرے حضرات صحابہؓ سے بکثرت منقول ہیں ، کتاب ’’الاعتصام‘‘ میں وہ مستند کتابوں کے حوالہ سے نقل کئے گئے ہیں ۔ ان احادیث وآثار کی بناء پر حنفیہ کا مسلک ایسے معاملات میں یہی ہے کہ جو امر اپنی ذات میں مستحب ہومگر مقصود شرعی نہ ہو اگر اس میں منکرات وبدعات شامل ہوجائیں یا شامل ہونے کا قوی خطرہ ہوتو ایسے مستحبات کو سرے سے ترک کردیا جائے، لیکن جو امر مستحب مقاصد شرعیہ میں سے ہو یا اس پر کوئی مقصد شرعی موقوف ہو تو اس کو شمول منکرات کی وجہ سے ترک نہ کیا جائے بلکہ ازالہ منکرات کی کوشش کرنا چاہئے۔ حضرت گنگوہی اسی مسلکِ حنفی کے پابند تھے، (جس کا ذکر ما قبل میں ہوا) اس لئے مروجہ محفل میلاد جو بہت سے منکرات وبدعات پر مشتمل ہوگئی ہے، اس میں شرکت کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ محفل میلاد کے متعلق پہلے میرا یہ خیال تھا کہ محفل کا اصل کام ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو سب کے نزدیک خیر وسعادت اور مستحب ہی ہے، البتہ اس میں جو