فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کے اندر داخل کرنے کا ارادہ فرمایا مگراس خیال سے کہ جدید الاسلام کے قلوب میں خلجان پیدا ہوگا اور خود بناء کے اندر داخل ہونا امر ضروری نہ تھا اس لئے آپ نے اس قصد کو ملتوی فرمادیا اوتصریحاً یہی وجہ ارشاد فرمائی ، حالانکہ بناء کے اندر داخل فرمادینا مستحسن تھا مگر ضرر عوام کے اندیشہ سے اس کو ترک فرمادیا، اور ابن ماجہ میں حضرت عبداللہ کا قول ہے کہ اہل میت کو اول روز طعام دینا سنت تھا، مگر جب لوگ اہم سمجھنے لگے تو متروک اور ممنوع ہوگیا، دیکھئے خواص نے بھی عوام کی دین کی حفاظت کے لئے اس کو ترک کردیا۔۱؎ اسی وجہ سے فقہاء نے بہت مواقع میں بعض مباحات کو سدًاً للذرائع وحَسْماً لمادۃ الفاسد تاکید سے روکا ہے، چنانچہ علماء محققین اس زمانہ میں رسوم مروجہ مولود فاتحہ واعراس گو بانی (کرنے والا) اعتقاداً وعملاً محتاط ہی کیوں نہ ہو اسی بناء پر روکتے ہیں کہ دوسرے بے احتیاطیوں کے لئے سند ہوگی، اور بے احتیاطیوں کے لئے سبب ترویج (یعنی اشاعت کا ذریعہ ہوگا)۔۲؎ اب اگر کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ میں ان تمام خرابیوں سے پاک کرکے مجلس منعقد کرتا ہوں تو اس کو بھی اس حالت اکثریہ کو دیکھ کر اجازت نہ دی جائے گی۔ اس کی ایسی مثال ہے کہ مثلاً ہیضہ اور وباء کے زمانہ میں حاکم ضلع کو یہ معلوم ہوکہ امرود ککڑی سے رطوبت (تری) بڑھے گی، اور اس سے مرض پیدا ہوگا تو وہ عام حکم دے دیگا کہ کوئی شخص امرود ککڑی نہ کھائے، اور نہ اسے فروخت کرے، اوراگر پولس کسی کے پاس دیکھے گی تو فوراً تلف کردے گی، اس وقت اگر کوئی یہ کہنے لگے کہ میں صحیح المزاج ہوں مجھے اجازت دی جائے یا کوئی فروخت کرنے والا کہے کہ میں صحیح المزاج لوگوں کے ہاتھ فروخت کروں گا تو کیا ان کو اجازت ہوجائے گی؟ ہر گز نہیں بلکہ حکم عام رہے گا، اسی طرح یہاں بھی یہی حکم عام رہے گا اس لئے ہم منع کرنے میں مورد الزام نہیں ہوسکتے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ اصلاح الرسوم ص ۱۱۵ ۲؎ امداد الفتاوی ۴؍ ۷۲ ۳؎ دعوات عبدیت :۱۴؍ ۱۲۴