فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
لئے احکام میں سفر کو اس کے قائم مقام کردیا گیا۔۱؎ (۱۲) اگر کسی ثقہ سے (کوئی امر ) خلاف شرع منقول ہوگا اس کی تاویل واجب ہے۔۲؎ (۱۳) صحابہ کے وقت اہتمام نہ ہونا حجت نہیں کیونکہ ان کے یہاں ہر چیز میں سادگی تھی اسی عادت کے موافق عمل بھی تھا۔۳؎ (۱۴) بعضے مستحبات عوارض کی وجہ سے واجب کے قریب ہوجاتے ہیں ۔۴؎ (۱۵) ادب کا مدار عرف پر ہے یعنی کوئی فعل جو فی نفسہ مباح ہو اگر عرفاً بے ادبی سمجھا جائے گا تو شرعاً بھی وہ فعل بے ادبی میں شمار ہوگا۔۵؎ (۱۶) مقاصد شرعیہ میں تو بدنامی کا کچھ خیال نہ کیا جائے اور غیر مقاصد میں بدنامی سے بچنا ہی مناسب اور سنت کے موافق ہے۔۶؎ (۱۷) کسی بات میں بناء کے وقت مصلحت ہوتی ہے بعد میں وہی مصلحت سببِ ضرر (ومفسدہ کا ذریعہ ) بن جاتی ہے۔۷؎ عام کی دلالت اپنے افراد کے لئے حکم ثابت کرنے میں قطعی ہوتی ہے جب تک کہ خصوصیت کی دلیل نہ ہو خواہ عام ثبوتاً ظنی ہی ہو۔۸؎ ------------------------------ ۱؎ الافاضات ص ۴۲۰ ۲؎ بوادر النوادر ص ۳۸۷ ۳؎ بوادر النوادر ص ۷۷۴ ۳؎ الافاضات الیومیہ ص ج ۱۰ ۵؎ الافاضات الیومیہ ص ۱۵۲ ج ۱۰ ۶؎ الافاضات الیومیہ ص ۲۴۰ ج ۹ ۷؎ حسن العزیز ۱؍ ۳۳۹ ۸؎۴؎ امداد الفتاوی ۲؍ ۲۶۲