فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حلال فرمادیں اور یہ حرام کہتا ہے ،مگر ہر عاقل سمجھ سکتا ہے کہ مراد اس کی مطلق رہن نہیں ہے، بلکہ وہی رہن جس میں حقیقتاً یاحکماً انتفاع مشروط ہوتا ہے، اور اس زمانہ میں متعارف ہے اسی کو حرام کہتا ہے ،سووہ یقینا حرام ہے ،اسی طرح مانع میلاد گوصرف میلاد کو منع کررہا ہے مگرمراد اس کی وہی میلاد ہے جس میں افرا ط وتفریط ہے ،ممنوع تو اصل میں اسی کو کہہ رہا ہے، مگر جو مجلس افراط وتفریط سے خالی ہو وہ گوخود ممنوع نہیں مگر اس وجہ سے کہ دوسرے لوگوں کے لئے افراط وتفریط کا ذریعہ ہے، دائرہ منع میں اس کو داخل کردیا ہے ،اس اطلاق لفظی وتقییدِ مرادی کی نظیر حدیث میں آئی ہے ۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسافر روزہ دار کوملاحظہ فرمایا کہ غلبہ حرارت وتشنگی سے بے ہوش ہوگیا ہے ، ارشاد فرمایا’’لیس من البر الصیام فی السفر‘‘یعنی سفر میں روزہ رکھنا اچھا نہیں ،یہ ظاہر ہے کہ روزہ رکھنا سفر میں جائز ہے پھربھی آپ نے مطلق لفظ سے ممانعت فرمائی، وجہ اس کی یہی ہے کہ گولفظ مطلق ہے مگر مراد اس سے یہی ہے کہ ایسی حالت میں روزہ رکھنا اچھا نہیں ،خلاصہ یہ کہ لفظ کا مقیدہونا کبھی لفظ سے ہوتا ہے اورکبھی قرینہ سے، اس تفصیل سے یہ شبہ بھی رفع ہوگیا کہ ان اعمال کو ہزار ہا بزرگ کرتے چلے آرہے ہیں ،اب کیوں منع کرتے ہیں ۔ وجہ رفع ہونے کی یہ ہے کہ وہ بزرگ خلوص واحتیاط وصحت عقیدے کے ساتھ کرتے تھے ،ان کے زمانے میں عوام نے یا توغلونہ کیا ہوگا ،یااس غلو کی ان کو اطلاع نہ ہوئی ہوگی ،یایہ گمان نہ ہوگا کہ کوئی شخص ہمارااقتدا کرے گا، یا یوں سمجھے ہوں گے کہ اگر کسی نے اقتداء کیا تو وہ بھی احتیاط کرے گا، اس وجہ سے ان بزرگوں پر نہ اعتراض کرنا ممکن ہے اور نہ سند پکڑنا صحیح ہے، کیوں کہ ان کی اورہماری حالتوں میں یازمانوں میں بہت فرق ہے ،اورنہ مانعین پر شبہ ہوسکتا ہے ،اس لئے کہ وہ اصل فعل کو منع نہیں کرتے ، بلکہ ان مفاسد کا انسداد کرنا چاہتے ہیں اور خود اس لئے شریک نہیں ہوتے کہ عوام ہماری سند نہ پکڑیں ۔ ------------------------------ ۱؎ مکتوب محبوب القلوب ملحقہ طریقۂ میلاد شریف ص۳۷