فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اور دوسری قسم بواسطہ برکت دینیہ کے کہ طاعت سے اولاً برکت دینیہ مقصود ہوتی ہے پھر اس برکت دینیہ کو مؤثر اغراض دنیویہ میں سمجھا جاتا ہے، احادیث میں جو قربات اور طاعات خاصہ کی بعض خاصیتیں از قبیل اغراض دنیویہ وارد ہیں وہ اس دوسری قسم سے ہیں ۔ جیسے سورہ واقعہ کی خاصیت آئی ہے کہ لم تصبہ فاقۃ اوریہ دنیوی خاصیتیں جس طرح وحی سے معلوم ہوتی ہیں کبھی الہام سے بھی معلوم ہوتی ہیں ، پس عمل مذکورہ فی السوال بطریق قسم اول نماز کی وضع کے خلاف ہے اور بطریق ثانی کچھ حرج نہیں ۔۱؎ من صلی رکعتین لم یحدث فیہما نفسہ بشئی من الدنیا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ۔ (ابن ابی شیبہ) وہو وفی الصحیحین من حدیث عثمان بزیادۃ فی اولہ دون قولہ بشئی من الدنیا وزاد الطبرانی فی الأوسط الا بخیر فیہ۔ فائدہ: إن حدیث النفس الذی یخل بکمال الصلوۃ، ہو ماکان عن قصد اختیار کما ہو مدلول قولہ یحدث فإن التحدیث غیر التحدیث ثم لایذم مطلقاً بل ماکان من الدنیا واما ماکان من الخیر ای الدّین فإنہ غیر مذموم لکنہ مخصوص بالضروری۔ وبہ خرج الجواب عما یورد علی قول عمر إنی لأجہز جیشی وأنا فی الصلوۃ، وأما غیر الضروری فینفیہ قولہ علیہ السلام فی مثل ہذا الحدیث مقبلاً علیہما بقبلہ لأن الإقبال علی الصلوۃ لا یجتمع مع الإقبال علی غیر الصلوۃ، وتجویز الضروری ہو ما أدی علیہ رأیی اخذاً من قولہ من الدنیا وقولہ إلابخیر فی ہذاالحدیث ویراجع إلی المحققین۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ امداد الفتاوی ۱؍ ۴۵۳ ۲؎ مجالس حکیم الامتؒ