بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
باطل کا بوجھ اتارتے رہے، کوئی بھی ظلم وتشدد ان کی راہ نہ روک سکا ؎ سلام اس پر کہ اسرارِ محبت جس نے سمجھائے سلام اس پر کہ جس نے زخم کھاکر پھول برسائے سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیںباطل کے نمائندوں کے ذریعہ راہ حق کے مسافروں کی تواضع حضرات گرامی: دیکھئے، یہ کون ہے جسے مکے کے گرم پتھروں پر باندھ کر گھسیٹا جارہا ہے، یہ کون ہے جس کے سینے پر بھاری پتھر رکھا ہوا ہے، یہ کون ہے جس کی زبان سے ہر ظلم کے جواب میں صرف ایک ہی نعرہ جاری ہے، احد احد کا نعرہ … کیا یہ بلال نہیں ہے، کیا یہ وہی بلال نہیں جس کو اس کے مالک نے یہ عزت دی کہ پیغمبر انے جنت میں اپنے آگے اس کے قدموں کی چاپ اور اس کے جوتے کی آواز سنی۔ عزیزو! یہ کون ہے جسے آگ کی سلاخوں سے داغا جارہا ہے، یہ کون ہے جسے آگ کے دہکتے شعلوں پر چت لٹایا گیا ہے، یہ کون ہے جس کے سینے پر ایک پہلوان کھڑا ہے؟ یہ کون ہے جس کی پشت کی چربی سے آگ بجھ رہی ہے؟ یہ کون ہے جو ہر طرح کے ظلم سہنے کے بعد بھی کافروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہہ رہا ہے کہ: کافرو تم مرو پھر زندہ ہوجاؤ، تب بھی میں یہ دین نہیں چھوڑ سکتا، کیا یہ خباب نہیں ہے، کیا یہ وہی خباب نہیں جو ظلم وستم حد سے تجاوز ہونے کے بعد دربارِ رسالت میں حاضر ہوئے تھے، عرض کیا تھا: أَلاَ تَسْتَنْصِرُ لَنَا، أَلاَ تَدْعُوْلَنَا ؟ کیا آپ ہمارے لئے اللہ سے مدد نہیں مانگیں گے، کیا آپ ہمارے لئے اللہ سے دعاء نہیں کریں گے؟