بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کہ امن کے ساتھ کھیل کرنے والوں ، ہنگامہ پرور اور فتنہ باز لوگوں کے ساتھ اب اسی طرح کا سلوک ہوگا، ان پر دھاک بیٹھ گئی اور کسی کو ایسی برملا بکواس کرنے کی جرأت نہیں رہی۔ابو رافع یہودی کا انجام بد اسلام دشمنی میں کعب بن اشرف کا مضبوط مددگار دوسرا یہودی ابورافع (سلام بن ابی الحقیق) تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر حضرت عبد اللہ بن عتیکؓ نے اپنے معاونین کے ساتھ کسی تدبیر سے اس کے قلعے میں داخل ہوکر رات میں سوتے ہوئے قتل کردیا، قتل کے بعد تیزی سے واپس ہوتے ہوئے ایک جگہ حضرت عبد اللہ کا پاؤں پھسلا، گرگئے، پیر ٹوٹ گیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے دست مبارک سے لعابِ دہن لگایا اور مرض دور ہوگیا، یہ واقعہ جمادی الاخریٰ ۳؍ہجری کا ہے۔ (بخاری: المغازی: باب قتل ابی رافع)ان واقعات کا پیغام ان دونوں گستاخ مجرموں کے قتل کے ذریعہ تمام اہل ایمان کو یہ سبق دیا گیا کہ شانِ رسالت میں گستاخی، ناموس رسالت پر حملہ ناقابل معافی جرم ہے، اور ایسے گستاخ اس قابل نہیں کہ ان کا وجود باقی رکھا جائے اور سماج ان کے تعفن سے آلودہ ہوتا رہے، ہر دور میں اہل ایمان شان ِ رسالت میں دریدہ د ہنی کرنے والوں کو سماج کا سب سے خطرناک عنصر باور کرتے آئے ہیں ، اور تحفظ ناموسِ رسالت کے لئے ہماری تاریخ میں قربانیوں ، عزیمتوں اور مجرمین کو سبق سکھانے کی بے شمار قابلِ رشک نظیریں اور نمونے موجود ہیں ۔ mvm