بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
حضرت علیؓ کی آمد ابھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا قیام قبا میں ہے، حضرت علیؓ تشریف لے آئے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں اَمانتوں کا امین اور ان کی واپسی کا ذمہ دار بناکر بستر رسالت پر سلادیا تھا، انہوں نے اپنا فرض نبھادیا، اور فوراً سفر ہجرت پر نکل پڑے، دن بھر چھپ کر، رات بھر چل کر، تن تنہا، پیادہ یہ مسافت انہوں نے طے کی، پاؤں پھٹ گئے تھے، تلوے زخمی تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اچانک انہیں سامنے دیکھ کر بے اختیار اپنے سینے سے لگالیا، دیر تک پیار کرتے رہے، ان کے پیروں کے زخم دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آنکھیں اَشک بار ہوگئی تھیں ، حاضرین بھی اس رقت آمیز منظر کو دیکھ کر آب دیدہ ہوگئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا لعابِ دہن حضرت علیؓ کے پیروں پر لگادیا، زخم ٹھیک ہوگئے۔(زاد المعاد:۲/۵۴، سیرت ابن ہشام:۱/۴۹۳، رحمۃ للعالمین :۱/۱۰۲)مسجد قبا اسی قیام قبا کے دوران آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ’’مسجد قبا‘‘ کی بنیاد رکھی، یہ روئے زمین کی پہلی مسجد ہے، جس کی بنیاد سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم نے رکھی ہے، صحابہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس کی تعمیر میں شرکت کررہے ہیں ، بھاری پتھر اٹھارہے ہیں ، صحابہ کے روکنے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ و سلم حصہ لیتے ہیں ۔(وفاء الوفاء: ۲۸۳) یہی وہ مسجد ہے جس کی شان قرآنِ کریم نے بیان کی ہے: لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَی التَّقْوَیٰ مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ، فِیْہِ رِجَالٌ یُحِبُّوْنَ اَنْ یَتَطَہَّرُوا، وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ۔ (التوبۃ: ۱۰۸) یقینا یہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقوی پر رکھی گئی ہے ،اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم س میں کھڑے ہوں ، اس میں ایسے لوگ ہیں