بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بحر وبر منتظر تھے، وہ فساد سے پرُہوچکے تھے،قرآنی زبان میں : ظَہَرَ الْفَسَادُ فِیْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ۔(الروم/۴۱) لوگوں کی بداعمالیوں اور برے کرتوتوں کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیل گیا اور بگاڑ غالب آگیا۔ آپ اکو ہدایت کا انقلاب لانا تھا، اور پوری کائنات میں حق کی، خیر کی، صلاح کی، عدل کی اور پرہیزگاری کی جوت لگانی تھی۔ پوری کائنات منتظر تھی، اور صورتِ حال یہ تھی کہ: کچھ کفر نے فتنے پھیلائے، کچھ ظلم نے شعلے بھڑکائے سینوں میں عداوت جاگ اٹھی، انسان سے انساں ٹکرائے پامال کیا، برباد کیا کمزور کو طاقت والوں نے جب ظلم وستم حد سے گزرے تشریف محمد لے آئےصبح سعادت کا طلوع اور اس کے فوری اثرات کتنا مبارک تھا دوشنبہ کا وہ دن، ربیع الاول کا وہ مہینہ، اور اس کی نویں تاریخ، ۲۰؍ یا۲۲؍اپریل ۵۷۱ء کا وہ دن جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت ہوئی۔(رحمۃ للعالمین:۱/۳۸) خدا کی رحمتوں کا آج اس قدر وفور ہے جدھر نظر اٹھایئے سرور ہی سرور ہے عرب کی سرزمیں کا ذرہ ذرہ کوہ طورہے فضائے شرق و غرب پر محیط ابر نور ہے ہمارے آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت ہوتی ہے اور کس شان سے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی والدہ حضرت آمنہ کا بیان ہے کہ: