بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
سات ہی دن بعد ابولہب کو طاعون نے آگھیرا، بیماری کے خوف سے بیوی بچے بھی اس کے قریب نہ جاتے تھے، تین دن بعد اسی حالت میں عبرتناک موت مرا، تین دن لاش بے گور و کفن پڑی رہی، بالآخر چند حبشی غلاموں نے رسیوں سے لاش کھینچ کر ایک گڈھے میں ڈال دی اور دور سے پتھر برسائے تاکہ جسم ڈھک جائے ۔ (ہذا الحبیب :الجزائری:۲۳۰ الخ) قرآن کی صداقت پھر آشکارا ہوئی: تَبَّتْ یَدَا أَبِیْ لَہَبٍ وَ تَبَّ، مَا أَغْنَی عَنْہُ مَالُہُ وَمَاکَسَبَ،سَیَصْلَیٰ نَاراً ذَاتَ لَہَبٍ۔(اللہب/۱-۳) ابو لہب کے ہاتھ برباد ہوں ، اور وہ خود برباد ہوچکا ہے، اس کی دولت اور کمائی اس کے کچھ کام نہیں آئی، وہ بھڑکتے شعلوں والی آگ میں داخل ہوکر رہے گا۔ ایک مہینہ تک بدر کی ہزیمت پر ماتم ہوتا رہا، عورتوں نے زینت و آرائش چھوڑ دی، انتقام انتقام کی صدائیں گونج پڑیں ، ابو سفیان سمیت بہت سوں نے قسمیں کھالیں کہ جب تک بدلہ نہیں لے لیں گے، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔مسرت بالائے مسرت: ایران پر روم کی فتح بدر کی فتح کی خوشی کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اور اہل ایمان کو دوسری خوشی رومیوں (اہل کتاب نصاریٰ) کی ایران کے مجوسیوں پر مکمل فیصلہ کن فتح اور اس کے نتیجے میں قرآنی پیشین گوئی کی تکمیل وتصدیق اور مشرکین کی رسوائی کے ذریعہ حاصل ہوئی، اس طرح مسرت بالائے مسرت کی کیفیت سامنے آئی۔ قرآن نے تقریباً سات سال پہلے ایرانیوں کے ذریعہ رومیوں کی شکست کی خبر اور اہل مکہ کے اس پر بے انتہا خوش ہونے اور مظلوم مسلمانوں کا استہزاء کرنے کے جواب میں