بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیمپیشِ گفتار ایک اعزاز ہے مداحِ پیمبر ہونا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلَوٰۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن۔وَ عَلَی آلِہٖ وَ صَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن۔ اس زبان سے زیادہ مبارک کون سے زبان ہوسکتی ہے جو آقائے دوجہاں ، سرورکونین صلی اللہ علیہ و سلم کی مقدس سیرت کے تذکرے سے شاداب ہوتی ہو، اور اس قلم سے بڑھ کر بابرکت اور با فیض قلم کس کا ہوسکتا ہے جو آقائے نامدار ختمی مرتبت علیہ الصلاۃ والسلام کے ذکر جمیل کی سعادت حاصل کرتا ہو، واقعہ یہی ہے کہ ع ایک اعزاز ہے مداحِ پیمبر ہونا کوئی دو سال کا عرصہ گزرا ، احقر جامعہ عربیہ امدادیہ مرادآباد میں اساتذہ کے ساتھ ایک اہم تعلیمی میٹنگ میں مصروف تھا، اچانک احقر کے قدیم کرم فرما محترمی جناب مولانا حافظ شریف احمد مظہری صاحب زید مجدہم بانی و مہتمم جامعہ اسلامیہ مظاہر العلوم گلبرگہ(کرناٹک) کافون آیا، انہوں نے اپنی سیرت کمیٹی کے احباب کی طرف سے پُر زور اصرار کے ساتھ خطبات سیرت سیریز کے پروگرام میں شرکت کی مخلصانہ دعوت پیش فرمائی، اور یہ بھی فرمایا کہ اس سیرت کا نفرنس میں چار نشستوں میں بالترتیب مکمل سیرت طیبہ بیان ہونی ہے، یہ سن کر پہلے تو احقر حیران ہوا، اپنی نااہلی اور بے بسی کے سامنے اس عظیم ذمہ داری اور فرض کی انجام دہی کس قدر دشوار معلوم ہوئی، الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتا، لیکن پھر جوں جوں وقت گذرتا گیا، ذکر حبیب کی اس سعادت عظمیٰ کا بیش قیمت موقع دست یاب ہونے اور اسے غنیمت سمجھ کر آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے مداحوں میں برائے نام ہی ہی شمولیت کا