بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
خط بنام مقوقس (۲) مصر کے فرماں روا مقوقس کے نام مکتوبِ نبوت حضرت حاطب بن ابی بلتعہ کے بدست بھیجا گیا، اس نے خط کا بہت احترام کیا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں دوباندیاں بھیجیں ، ایک باندی حضرت ماریہ قبطیہ تھیں ، جنہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے پاس رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے تیسرے فرزند حضرت ابراہیم انہیں کے بطن سے پیدا ہوئے، اور دوسری باندی ’’سیرین‘‘ تھیں ، جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت حسان بن ثابت کے حوالے کردی۔ (البدایۃ والنہایۃ: ۴/۶۶۵)خط بنام کسریٰ (۳) اس دور کی سپر پاور ’’ایران‘‘ (فارس) کے مطلق العنان بادشاہ کسریٰ (خسروپرویز) کے نام آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا دعوتی مکتوب حضرت عبد اللہ بن حذافہ سہمی لے کر پہنچے، اس نے بڑی نخوت کا معاملہ کیا، خط میں سنت کے مطابق مکتوب الیہ (کسریٰ) سے پہلے کاتب (محمدا) کا نام دیکھ کر بولا کہ اچھا! ان کی یہ جرأت کہ میرے نام سے پہلے اپنا نام لکھ دیا، غصہ میں خط فوراً پھاڑ کر پھینک دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جس طرح اس نے میرے خط کے ٹکڑے کئے ہیں ، اللہ اس کی حکومت کے بھی ٹکڑے ٹکڑے کردے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ بددعا قبول ہوئی اور کچھ ہی عرصے میں اس کی حکومت کا نام ونشان مٹتا چلا گیا۔ (بخاری: العلم: باب ما یذکرفی المناولۃ) کسریٰ نے اپنے ماتحت یمن کے گورنر باذان کو حکم دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو گرفتار کرکے میرے پاس بھیجو، باذان نے اپنے دو اہلکار اس کام کے لئے مدینہ بھیجے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان دونوں سے کہا کہ واپس چلے جاؤ، کسریٰ ہلاک ہوچکا ہے، چناں چہ وہ دونوں یمن پہنچے تو تصدیق ہوگئی کہ خسروپرویز اپنے بیٹے شیرویہ کے ہاتھوں ہلاک ہوچکا ہے۔ (فتح الباری:۸/۱۲۷ الخ)